نبیوں کا درخت
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد دوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=7150
امین و صادق کی حیثیت سے محمد رسول اللہؐ کا شہرہ عام تھا ۔ حضرت خدیجة الکبری ؓ مکہ کی معزز تاجر تھیں۔ انہوں نے سیّدنا علیہ الصّلوٰة والسّلام سے درخواست کی کہ وہ ان کا سامانِ تجارت لے کر شام تشریف لے جائیں۔ میسرہ آپ کا ہمسفر تھا۔ بصریٰ میں نسطوراءراہب کی خانقاہ کے قریب تجارتی قافلے نے پڑاؤ ڈالا ۔ نسطورا ءمیسرہ کے پاس آیا اور اس سے پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے ۔ میسرہ نے کہا ، میرے ساتھ محمدؐ ہیں ۔ یہ خاندان بنو ہاشم کے چشم و چراغ ہیں ۔ مکہ کے رہنے والے ہیں اور ان کا لقب امین ہے۔
نسطوراءنے کہا ، جس درخت کے نیچے محمدؐ آرام کر رہے ہیں اس درخت کے نیچے نبیوں کے علاوہ کسی نے قیام نہیں کیا ۔ مجھے یقین کامل ہے کہ یہ مبارک شخص وہی ہے جس کا تذکرہ توریت اور انجیل میں ہے ۔ میں اس ہستی میں وہ تمام نشانیاں دیکھ رہا ہوں جو مقدس آسمانی کتابوں نے آخری نبی کے لئے بیان کی ہیں۔
**********************
انسان کے مادی وجود کے اوپر روشنیوں کے دو غلاف ہیں ۔ اور ان دونوں غلافوں میں بجلی دوڑتی رہتی ہے۔ ایک غلاف میں روشنیاں پازیٹیو اور دوسرے غلاف میں نیگیٹو پازیٹیو ہوتی ہیں۔ ان روشنیوں کے فلو (Flow)سے حواس بنتے ہیں ۔ حواس کی دو سطح ہیں ۔ ایک سطح فرد کی ذہنی حرکت ہے اور دوسری سطح وہ ہے جو فرد کی ذہنی حرکت کو کائناتی سسٹم سے ملاتی ہے۔حواس ہمہ وقت تقسیم ہوتے رہے ہیں ۔ حواس کی تقسیم سے ایک طرف اعضائے جسمانی بنتے ہیں اور دوسری طرف اعضائے جسمانی کی صلاحیتیں تخلیق ہوتی ہیں۔ جسمانی فعلیت میں یہی تقسیم کام کرتی ہے ۔ آنکھ ، کان، ناک، زبان اور پیر حواس کی تقسیم ہیں ۔ آنکھ کا دیکھنا ، کان کا سننا اور پیرکا پیمائش کرنا، زبان میں ذائقہ اور ناک میں سونگھنے کی حس جسمانی فعلیت ہے ۔ اس کے برعکس حواس میں جو تحریکات ہوتی ہیں وہ ماورائی تحریکات ہیں جو تواتر کے ساتھ قائم رہتی ہیں۔
لمحات بہ یک وقت دو سطحوںمیں حرکت کرتے ہیں ۔ ایک سطح کی حرکت کائنات کی ہر شۓ میں الگ الگ ہے ۔ یہ حرکت اس شعور کی تعمیر کرتی ہے جو شۓ کو اس کے منفرد ہستی کے دائرے میں دکھاتی ہے۔
دوسری سطح کی حرکت کائنات کی تمام اشیاءمیں بہ یک وقت جاری ہے اگر کوئی شخص دوسری سطح کا اداراک حاصل کر لے جو ریاضت و مجاہد ہ اور مراقبہ کے ذریعہ ممکن ہے تو کائنات کے مخفی گوشے سامنے آنے لگتے ہیں۔ بحیراءراہب اور نسطوراءنے رہبانیت کے نظام کے تحت دنیا سے الگ تھلک ہو کر اپنے اندر ایسی صلاحیت بیدار کر لی تھی کہ جس صلاحیت سے غیب کے کچھ مخفی گوشے سامنے آ جاتے ہیں۔ اسی صلاحیت کی بناءپر بحیراءراہب اور نسطوراءنے سیّدنا حضور علیہ الصّلوٰة والسّلام کے بارے میں انکشافات کئے ۔
نوٹ: اسلام میں رہبانیت جائز نہیں ہے ۔ لا رہبانیت فی الا سلام
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 27 تا 29
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد دوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔