یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
نماز جنازہ کے مسائل
مکمل کتاب : روحانی نماز
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6920
نماز جنازہ فرض کفایہ ہے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ یہ فرض تو ہر اس مسلمان پر ہو جاتی ہے جسے میت کی خبر ہو جائے لیکن اگر ان سب میں سے چند آدمی بھی نماز جنازہ ادا کر لیں تو سب کے ذمہ سے یہ فرض اتر جاتا ہے۔ ہاں، کوئی بھی نہ ادا کرے تو سب کے سب سخت گنہگار ہوں گے۔
مسئلہ۱:
نماز جنازہ ادا کرنے میں بدن کا پاک ہونا، ستر پوشی، قبلہ کی طرف منہ ہونا اور نیت کرنا شرط ہے۔
مسئلہ ۲:
آج کل یہ بات عام ہے کہ جنازہ کی نماز جوتا پہنے پہنے ادا کی جاتی ہے، اس میں دو باتوں کا خیال ضروری ہے۔ پہلی بات یہ کہ جس جگہ نماز پڑھ رہے ہیں وہ جگہ پاک ہو۔ دوسری بات یہ کہ جوتے پاک ہوں اور اگر جوتوں میں سے پیر نکال کر ان پر کھڑے ہوں تو اس صورت میں بھی جوتوں کا پاک ہونا ضروری ہے ورنہ نماز نہیں ہو گی۔
مسئلہ ۳:
نماز جنازہ میں دو چیزیں فرض ہیں۔ چار مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہنا اور قیام کرنا۔
مسئلہ۴:
جنازہ کی نماز امام اور مقتدی دونوں کے لئے یکساں ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ امام تکبیریں اور سلام بلند آواز سے کہے گا اور مقتدی آہستہ۔ باقی سب چیزیں یعنی ثناء، درود شریف اور دعاء مقتدی اور امام دونوں آہستہ پڑھیں۔
مسئلہ ۵:
جنازہ کی نماز بھی ان چیزوں سے فاسد ہو جاتی ہے جن چیزوں سے دوسری نماز فاسد ہو جاتی ہے۔
مسئلہ ۶:
نماز جنازہ میں اس لئے زیادہ دیر کرنا کہ جماعت زیادہ ہو جائے مکروہ ہے۔
مسئلہ ۷:
جنازہ اٹھانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ پہلے اگلا داہنا پایہ اپنے بائیں کندھے پر رکھے اور دس قدم چلے۔ اس کے بعد پیچھے کا داہنا پایہ بائیں کندھے پر رکھ کر دس قدم چلے۔ اس کے بعد آگے کا بایاں پایہ پھر پچھلا بایاں پایا۔ اس طرح چاروں پایوں کو ملا کر چالیس قدم چلنا سنت ہے۔
میت کو قبر میں رکھتے وقت بِسْمِ اللّٰہِ وَ عَلیٰ مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ پڑھنا مستحب ہے۔
ترجمہ: ہم نے تجھے اللہ کے نام کی برکت حاصل کرتے ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دین پر قبر میں رکھا۔
میت کو قبر میں رکھ دینے کے بعد جتنی مٹی قبر کھودتے وقت نکالی تھی وہ سب واپس ڈال دیں۔ مٹی ڈالنے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ سرہانے کی طرف سے ابتداء کی جائے اور ہر شخص اپنے دونوں ہاتھوں میں تین مرتبہ مٹی بھر کر قبر میں ڈالے۔ پہلی مرتبہ پڑھے مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ دوسری مرتبہ پڑھے وَ فِیْھَا نُعِیْدُکُمْ تیسری مرتبہ پڑھے وَ مِنْھَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی مٹی ڈال چُکنے کے بعد قبر پر پانی چھڑکنا مستحب ہے۔
پانی سرہانے کی طرف سے چھڑکتے ہوئے پیروں کی طرف آئے۔ دفن کرنے کے بعد تھوڑی دیر قبر پر ٹھہرنا اور میت کے لئے دعائے مغفرت کرنا مستحب ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم جب دفن سے فارغ ہو جاتے تھے تو قبر کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا کرتے تھے:
اَسْتَغْفِرُ و اللّٰہَ لِاَخِیْکُمْ وَاسْءَلُوا لَہٗ بِالتَّثْبِیْتِ فَاِنَّہٗ اَلْاٰنَ یُسْأَلُ
ترجمہ: اپنے بھائی کے لئے بخشش کی دعا خدا سے مانگو اور (منکر نکیر کے جواب میں) اس کے ثابت قدم رہنے کی درخواست کرو کیونکہ اس وقت اس سے سوال کیا جا رہا ہے۔
دفن کے بعد قبر پر سورۂ بقرہ کی شروع کی آیتیں مُفْلِحُوْنَ تک سرہانے اور اخیر کی آیتیں اٰمَنَ الرَّسُوْلُ سے ختم سورہ تک پاؤں کی طرف پڑھی جاتی ہیں۔
قبرستان میں ہنسی مذاق، سگریٹ نوشی وغیرہ اچھی بات نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ جنازے کے شرکاء میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو ذکر اللہ میں مشغول رہے اور جب تک جنازہ کندھوں سے نیچے نہ رکھا جائے اس وقت تک نہ بیٹھے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 153 تا 156
یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
روحانی نماز کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔