یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
عشاء کی نماز
مکمل کتاب : روحانی نماز
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6788
عشاء کی نماز غیب سے متعارف ہونے اور اللہ تعالیٰ کا عرفان حاصل کرنے کا ایک خصوصی پروگرام ہے کیونکہ عشاء کے وقت آدمی کے حواس میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روحانی تعلیم و تربیت کے اسباق اور اوراد و وظائف عشاء کی نماز کے بعد پورے کئے جاتے ہیں۔ اس لئے کہ جب آدمی رات کے حواس میں ہوتا ہے تو وہ لاشعوری اور روحانی طور پر غیب کی دنیا سے قریب اور بہت قریب ہو جاتا ہے اور اس کی دعائیں قبول کر لی جاتی ہیں۔ عشاء کی نماز اس نعمت کا شکریہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بیداری کے حواس سے نجات عطا فرما کر وہ زندگی عطا فرما دی ہے جو نافرمانی کے ارتکاب سے پہلے جنت میں آدم علیہ السلام کو حاصل تھی۔ یہی وہ حواس ہیں جن میں آدمی خواب دیکھتا ہے اور خواب کے ذریعے اس کے اوپر مسائل، مشکلات اور بیماریوں سے محفوظ رہنے کا انکشاف ہوتا ہے۔ خواب کی تعبیر سے وہ مستقبل میں پیش آنے والی مصیبتوں سے محفوظ و مامون رہتا ہے۔ عشاء کی نماز ادا کرنے کے بعد سونے والے بندے کی پوری رات لاشعوری طور پر عبادت میں گزرتی ہے اور اس کے اوپر اللہ کی رحمت نازل ہوتی رہتی ہے۔ ایسے بندے کے خواب سچے اور بشارت پر مبنی ہوتے ہیں۔
خواب ہماری زندگی کا نصف حصہ ہے اور ہمیں بتاتا ہے کہ انسان کے اندر ایسے حواس بھی کام کرتے ہیں جن کے ذریعے انسان کے اوپر غیب کا انکشاف ہو جاتا ہے۔
خواب اور خواب کے حواس میں ہم ٹائم اور اسپیس کے ہاتھ میں کھلونا نہیں ہیں بلکہ ٹائم اور اسپیس ہمارے لئے کھلونا بنے ہوئے ہیں۔ خواب میں چونکہ اسپیس اور ٹائم (مکانیت اور زمانیت) کی جکڑ بندیاں نہیں ہیں اس لئے ہم خواب میں ان حالات کا مشاہدہ کرتے ہیں جو زمان اور مکان سے ماوراء ہیں اور ہمارا یہ مشاہدہ سب کا سب غیب اور مستقبل کی نشاندہی کرتا ہے۔
آسمانی صحائف اور قرآن پاک میں مستقبل کی نشاندہی کرنے والے خوابوں کا ایک سلسلہ ہے جو نوع انسانی کو تفکر کی دعوت دیتا ہے۔ قرآن پاک کے ارشاد کے مطابق خواب میں غیب کا انکشاف صرف انبیائے کرام علیہم السلام کے لئے ہی مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر انسان اللہ کے اس قانون سے فیض یاب ہے۔
تاریخ کے صفحات میں ایسے کتنے ہی خوابوں کا تذکرہ ملتا ہے جو مستقبل کے آئینہ دار ہوئے ہیں۔ خوابوں میں صرف خواب دیکھنے والے کے مستقبل کا انکشاف ہی نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات یہ خواب پورے معاشرہ پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
سورۂ یوسف میں مستقبل کے آئینہ دار خوابوں کا تذکرہ اس طرح ہے:
“یوسفؑ نے کہا، اے میرے باپ! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہیں۔ میں نے دیکھا کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔”
حضرت یوسفؑ کے والد حضرت یعقوبؑ نے فرمایا:
“میرے بیٹے! اس خواب کا تذکرہ اپنے بھائیوں کے سامنے نہ کرنا۔” (القرآن)
خواب کی تعبیر میں یہ بات ان کے سامنے آ گئی تھی کہ یوسفؑ کے بھائی ان کے جانی دشمن ہو جائیں گے۔
حضرت یوسفؑ زندان مصر میں قید تھے۔ دو قیدیوں نے جن میں ایک بادشاہ کا ساقی تھا اور دوسرا باورچی اور وہ بادشاہ کو زہر دینے کی سازش میں پکڑے گئے تھے۔ حضرت یوسفؑ کو اپنے خواب سنائے۔
ایک نے بتایا۔ “میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ انگور نچوڑ رہا ہوں۔”
دوسرے نے کہا۔ “میں نے یہ دیکھا ہے کہ سر پر روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں اور پرندے اسے کھا رہے ہیں۔”
حضرت یوسفؑ نے ان خوابوں کی تعبیر میں فرمایا:
“انگور نچوڑنے والا بری ہو جائے گا اور اسے پھر سے ساقی گری سونپ دی جائے گی۔ اور دوسرا سُولی پر چڑھا دیا جائے گا اور اس کا گوشت مُردار خور جانور کھائیں گے۔”
عزیزِ مصر نے تمام درباریوں کو جمع کر کے کہا:
“میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں، انہیں سات دُبلی گائیں نگل رہی ہیں اور سات بالیں ہری ہیں اور سات سوکھی۔” (القرآن)
بادشاہ کے دربار میں موجود لوگوں نے اس خواب کو بادشاہ کی پریشان خیالی کا مظہر قرار دیا۔ لیکن حضرت یوسفؑ نے اس خواب کی تعبیر میں فرمایا:
“سات برس لگاتار کھیتی کرتے رہو گے۔ ان سات برسوں میں غلہ کی فراوانی ہو گی اور اس کے بعد سات برس مصیبت کے آئیں گے اور سخت قحط پڑ جائے گا۔ ایک دانہ بھی باہر سے نہیں آئے گا۔ ان سات سالوں میں وہی غلہ کام آئے گا جو پہلے سات سالوں میں ذخیرہ کر لیا جائے گا۔” (القرآن)
غور طلب بات یہ ہے کہ قرآن کریم میں بیان کردہ ان خوابوں میں ایک خواب پیغمبر کا ہے اور تین عام انسانوں کے خواب ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 78 تا 81
یہ تحریر 简体中文 (چائینیز) میں بھی دستیاب ہے۔
روحانی نماز کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔