اہرام مصر کیا ہیں؟

مکمل کتاب : ذات کا عرفان

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6570

سوال: اہرام مصر کب اور کیوں تعمیر ہوئے؟ وہ کون سی ٹیکنالوجی تھی جس کے ذریعے لاکھوں پتھروں کو پانچ سو میل سے دور لا کر تراشا گیا۔ انہیں تیس چالیس فٹ کی بلندی پر نصب کیا گیا۔
جواب: خیالات کی لہروں کے علم سے واقف سائنسدان ‘‘رمپا’’ نے آثار قدیمہ کے ماہرین کے اصرار پر یہ انکشاف کیا ہے کہ بیس ہزار سال پہلے کے وہ لوگ جنہوں نے اہرام مصر بنائے ہیں آج کے سائنسدانوں سے زیادہ ترقی یافتہ تھے۔
اور وہ ایسی ایجادات میں کامیاب ہو گئے تھے جن کے ذریعے پتھروں سے کشش ثقل ختم کر دی جاتی تھی۔ کشش ثقل ختم ہو جانے کے بعد پچاس ٹن وزنی چٹان ایک آدمی اس طرح اٹھا سکتا تھا جیسے پروں سے بھرا ہوا ایک تکیہ۔
اس طرح اوکیولٹ سائنس کی دنیا میں ایک شخصیت ایڈگرکیس کے مطابق ان پتھروں کو ہوا میں تیرا کر (فلوٹ) موجودہ جگہ پر بھیجا گیا ہے۔
اہرام مصر کے سلسلے میں ان دانشور بزرگوں نے جو کچھ فرمایا ہے وہ لہروں کی منتقلی کے اس قانون کے مطابق ہے جس کو ٹیلی پیتھی کہا جاتا ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 113 تا 113

ذات کا عرفان کے مضامین :

ترتیب و پیشکش 1 - ذات روح اور جسم 2 - روشنی کی رفتار 3 - ٹیلی پیتھی کیا ہے؟ 4 - خواب کا علم 7 - دنیا آخرت کی کھیتی 8 - عالم اعراف کی سیر 5 - عذاب قبر سے مراد 6 - اپنی سوچ بدلیں 9 - اللہ کو پہچانئے 10 - اللہ کا امین 11 - ذات مطلق کی شناخت 12 - مرد حق 13 - تعویذ اور ہندسے کیا کام کرتے ہیں؟ 14 - عالم اعراف اور عالم برزخ میں فرق 15 - جنات کی حقیقت 16 - اہرام مصر کیا ہیں؟ 18 - اللہ ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے 19 - نفس کی خواہش 20 - روح امر الٰہی ہے 17 - اللہ کی جان 21 - حضور غوث پاک 22 - روشنی + نور = نور مطلق 23 - کرامات اور سائنس 24 - ذات کا عرفان 25 - خواب میں مستقبل کا انکشاف ہوتا ہے 26 - میری ڈائری 27 - مراقبہ کی تعریف 28 - شک کیا ہے 29 - وسط ایشیا میں نظام خانقاہی کا کردار 30 - دوبئی میں کتاب تجلیات کی رونمائی کے موقع پر 31 - انگلینڈ میں خطاب 32 - بی بی سی کے لئے ایک انٹرویو 33 - خواب اور بیداری 34 - مسلمان اور تسخیر کائنات 35 - علم الاسماء کیا ہیں؟ 36 - روحانی استاد اور ٹیلی پیتھی 39 - قرآن کانفرنس 40 - کمزور بچے کیوں؟ 37 - تلاوت اور توجہ 38 - روحانیت اور قلب
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)