آسمانی کتابوں میں تذکرہ
مکمل کتاب : باران رحمت
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=20291
توریت
’’تیرے خدا تیرے لئے تیرے ہی درمیان سے تیرے ہی بھائیوں میں سے میرے مانند ایک نبی پیداکرے گاتم اس کی سننا۔‘‘
(استثنا۔باب19: 16-19)
’’خداوند سینا آیا۔اورشعیر سے ان پر آشکار ہوا۔ وہ کوہِ فاراں سے جلوہ گر ہوا۔اورلاکھوں قدسیوں میں سے آیا۔‘‘
(استثناء باب33: 2)
زبور
’’اوروہی صداقت سے جہاں کی تعریف کرے گا وہ راستی سے قوموں کاانصاف کرے گا۔‘‘
(زبور باب 9: 8)
’’تو بنی آدم میں سب سے حسین ہے تیرے ہونٹوں میں لطافت بھری ہے اس لئے خدانے تجھے ہمیشہ کیلئے مبارک کہااے زبردست (بزرگ) تواپنی تلوار کو جوتیری حشمت وشوکت ہے اپنی کمر سے حمائل کراورسچائی اور حلم وصداقت کی خاطراپنی شان وشوکت میں اقبال مندی سے سوار ہوا ور تیراد اہناہا تھ تجھے مہیب کام دکھائے گاتیرے تیرتیزہیں وہ بادشاہ کے دشمن کے دل میں لگے ہیں امتیں تیرے سامنے زیر ہوئی ہیں۔‘‘
(زبور باب 45:2-5)
’’ مسکین اپنے آپ کو تیرے سپرد کرتا ہے۔ یتیم کا تو مددگا ر ہے۔‘‘
(زبور باب 10: 14-15)
انجیل
’’ جب وہ سچائی کی روح آئے گا تو تم کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا اس لئے وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا۔‘‘
(انجیل یوحنا باب 16: 13-14)
’’تمام انبیاء سوائے اس رسول کے آچکے ہیں جو میرے بعد آئے گاکیونکہ اﷲ اسامر کاارادہ رکھتاہے کہ میں اس کاراستہ صاف کروں ۔‘‘
(انجیل برناباس باب36: 5-6)
’’بے شک وہ محمد( رسول اﷲ) ہے جب وہ دنیامیں آئے گا اس اصلی رحمت کے وسیلے سے جس کووہ لائے گا انسانوں کے درمیان نیک اعمال کاذریعہ بنے گا۔‘‘
(انجیل برناباس باب163:6)
’’مگرمیری تسلی اس رسول کے آنے میں ہے جومیرے بارے میں ہر جھوٹے خیال کو محوکردے گااوراس کادین پھیلے گا اور تما م دنیامیں عام ہوجائے گا۔‘‘
(انجیل برناباس باب97:3)
قرآن مجید
’’اور یاد کرو ابراہیم ؑاور اسماعیل ؑبیت اﷲ کی بنیادوں کو بلند کر رہے تھے تب وہ اﷲ تعالیٰ سے دعا کررہے تھے کہ اے سمیع وعلیم! اس عمارت کو قبول فرمائیے اور اے ہمارے رب! ہم دونوں کوا پنا فرمانبردار رکھیے اور ہماری رعیت کو بھی فرماں بردار بنائیے اور اے ہمارے رب الرحیم! ہم کو جملہ آداب سکھائیے اور ہماری فرماں بردار رعیت میں سے ایک عظیم الشان رسول مبعوث فرمائیے جو پڑھے ان پر آپ کی آیتیں اور سکھائے ان کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور ان کو سنوارے، آپ ہی ہیں اصل زبردست حکمت والے۔‘‘
(سورۃ البقرہ۔ آیت 127 تا129)
’’عیسیٰ بن مریم نے کہا، اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف اﷲ تعالیٰ کا رسول ہوں، میں توریت کی جو مجھ سے پہلے آئی ہے تصدیق کرتا ہوں اور میں اس رسول کی تم کو بشارت دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا اس کا نام ’’احمد ‘‘ ہوگا۔‘‘
(سورۃالصف۔ آیت 6)
’’اور پھر کیا حال ہوگا اس دن جبکہ ہم ہر ایک امت میں سے ان پر ایک گواہ طلب کریں گے اورہم تم کو ان سب پر گواہ بنائیں گے۔ تو جن لوگوں نے کفرکی راہ اختیار کی اور رسول کی نافرمانی کی وہ اس دن یہ پسند کریں گے کاش کہ وہ ( دھنس جائیں اور) زمین ان کے برابر ہوجائے۔ اور اس دن یہ اﷲ تعالیٰ سے کوئی بات بھی پوشیدہ نہیں رکھ سکیں گے ۔‘‘
(سورہ النساء۔آیت 41تا42)
’’اور جب اﷲ تعالیٰ نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ میں تم کو جو کتاب اور حکمت عطا کروں اور پھر تمہارے پاس وہ پیغمبر آئے جو ان کتابوں کی تصدیق کرتا ہو جو تمہارے پاس ہیں، تم ضرور اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا۔ (پھر) اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کیا تم اس عہد کا اقرار کرتے ہو اور اسے میر ا اہم عہد سمجھ کر قبول کرتے ہو؟ تو انہوں نے کہابے شک ہم اقرار کرتے ہیں، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا اب تم اس عہد پر گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ بنتاہوں۔‘‘ (سورہ آل عمران۔ آیت 81)
’’(پس آج یہ رحمت ان لوگوں کا حصہ ہے) جو اس پیغمبر نبی اُمّی (علیہ الصلوٰۃوالسلام) کی پیروی اختیار کریں ، جس کاذکر توریت اور انجیل میں لکھا ہوا ہے۔ وہ انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے بدی سے روکتاہے، ان کے لئے پاک چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے، اور ان پر سے وہ بوجھ اتارتا ہے جو ان پر لدے ہوئے تھے اور وہ بندش کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔ لہٰذا جو لوگ اس پر ایمان لائیں اور اس کی حمایت اور نصرت کریں اور اس روشنی کی پیروی اختیار کریں جو اس کے ساتھ نازل کی گئی ہے۔ وہی فلاح پانے والے ہیں۔ اے محمد (علیہ الصلوٰۃوالسلام) ! کہو کہ’’اے انسانو! میں تم سب کی طرف اس اﷲ تعالیٰ کا پیغمبر ہوں جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندگی بخشتا اور وہی موت دیتا ہے‘‘ پس ایمان لاؤ اﷲ تعالیٰ پر اور اس بھیجے ہوئے نبی اُمّی (علیہ الصلوٰۃوالسلام) پر جو اﷲ تعالیٰ اور اس کے ارشادات کو مانتا ہے اور پیروی اختیارکرو اس کی امید ہے کہ تم راہِ راست پالوگے۔‘‘
(سورۃ الاعراف۔ آیت 157-تا158)
’’محمد، اﷲ تعالیٰ کے رسول ہیں اور جو لوگ (صحابہ) ان کے ساتھ ہیں۔ وہ منکروں پر سخت ہیں اورآپس میں نرم خُو ہیں۔ تم جب دیکھو گے انھیں (اﷲ تعالیٰ کے سامنے ) جھکنے والے، سجدہ کرنے والے اور اس طریقہ سے اﷲ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رضا کے خواہش مند ہیں۔ ان کی نشانی یہ ہے کہ ان کے چہروں (پیشانیوں ) پر سجدے کے نشان ہیں۔ تورات اور انجیل میں ان کا ذکر اسی طرح ہے ۔‘‘
(سورۃ فتح ۔آیت 29)
سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نبوت ورسالت کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام ساری دنیا کیلئے اسلام لائے۔
’’ (اے محمدؐ!) ہم نے آپ کو تمام انسانوں کے لئے بشارت پہنچانے والا، ڈر سنانے والا بنا کر دنیا میں رسول بنایاہے ۔‘‘
(سورۃ سبا۔ آیت 28)
’’اﷲ وہ ہے جس نے اپنے رسول کو روشن دلائل اورسچے دین کے ساتھ بھیجاہے۔‘‘ (سورۃ الصف۔ آیت 9)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 36 تا 37


براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔