قربت

مکمل کتاب : آگہی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11714

مورخہ 14مارچ 2001 ؁ء بروز بدھ
مخلوقات کی تعداد ساڑھے گیارہ ہزار ہے۔ ہر مخلوق یہ شعور رکھتی ہے کہ وہ کون ہے؟ اس کی ذمہ داری کیا ہے؟ زندگی کے تقاضے کیا ہیں اور انہیں کیسے پورا کیا جا سکتا ہے۔ مخلوق گھر بھی بناتی ہے اور ایسے گھر بناتی ہے جو عجوبۂ روزگار ہیں۔ مثلاً شہد کی مکھی جو چھتہ بناتی ہے وہ ہر طرح سے عجوبۂ روزگار ہے۔ پرندے گھونسلہ بناتے ہیں۔ زیر زمین رہنے والی مخلوق بل بناتی ہے۔ مخلوقات کا خاندان بھی ہے۔ وہ آپس میں کھیلتے کودتے ہیں، خوش ہوتے ہیں اور کبھی کبھی لڑتے بھی ہیں۔ گرمی سردی محسوس کرتے ہیں۔ پرندے اور چوپائے گرمی سے بچنے کیلئے نہاتے ہیں اور سردی سے بچنے کیلئے اپنی حفاظت کرتے ہیں۔ جب زیادہ سردی ہو جاتی ہے تو پرندے اپنی چونچ کو پروں میں چھپا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اور وہ سردی سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔ کئی دفعہ ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو عجیب و غریب ہوتے ہیں۔

اسی طرح کا ایک واقعہ ہے۔۔۔

شیر کا ایک بچہ اپنی ماں سے بچھڑ گیا۔ وہاں سے ایک بکری کا گزر ہوا۔ بکری نے شیر کے بچے کو دیکھا تو اسے رحم آیا۔ بکری نے شیر کے بچے کو دودھ پلایا اور اسے اپنے ساتھ لے گئی۔ شیر کے بچے کی عادتیں بکری کی طرح ہو گئیں۔ یہاں تک کہ وہ ایسی چیزیں کھانے لگا جو شیر نہیں کھاتا۔ شیر کا بچہ بکری کی آغوش میں بڑا ہو گیا۔

اتفاق سے ایک دن وہاں سے شیر کا گزر ہوا۔ اس نے دیکھا کہ شیر کا بچہ گھاس کھا رہا ہے تو اسے بڑا غصہ آیا۔ شیر زور سے دھاڑا، آواز سن کر چوپائے بھاگ گئے، ان کے ساتھ شیر کا بچہ بھی بھاگ گیا۔

بالآخر شیر نے ایک جست لگائی اور شیر کے بچے کو پکڑ لیا۔ آس پاس جتنی بکریاں تھیں سب غائب ہو گئیں۔ شیر نے بچے کا کان پکڑا اور اسے دریا کے کنارے لے گیا اور شیر نے پانی میں شیر کے بچے کی تصویر دکھائی اور زور سے دھاڑا اور شیر کے بچے سے کہا کہ تو شیر ہے بکری نہیں ہے، پانی میں دیکھ۔

شیر کے بچے نے پانی میں اپنی تصویر دیکھی تو اسے نظر آیا کہ میں شیر کی طرح ہوں۔ شیر شیر کے بچے کو کان سے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گیا۔ چند روز میں اس نے شیر کی عادتیں سیکھ لیں اور بکری کی عادتیں بھول گیا۔

میرے دوستو!

مرشد کریم کی بھی یہی مثال ہے۔ مرشد کریم مرید کی تربیت کرتا ہے۔ مرید کو پڑھاتا ہے، سکھاتا ہے، آئینہ میں صورت دکھاتا ہے۔ کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ مرید بھاگ جاتا ہے وہ اس ماحول سے مانوس نہیں ہوتا۔ چونکہ وہ دوسرے ماحول سے بھی مانوس نہیں ہوتا اس لئے واپس آ جاتا ہے۔ مرشد اسے پھر قبول کر لیتا ہے اور بالآخر مرید مرشد کریم کی طرز فکر اختیار کر لیتا ہے۔
غور کیا جائے تو آدمی بھی جانور کی طرح ہیں۔ جانوروں کی بھی الگ الگ شکلیں ہوتی ہیں، آدمیوں کی بھی شکل الگ الگ ہے۔ لیکن اچھے ماحول کی زیر اثر آدمی جانوروں سے ممتاز ہو کر انسان بن جاتا ہے۔

میرے دوستو!

ہم سب دیکھتے ہیں کہ بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو کومل، خوبصورت اور معصوم ہوتا ہے اور جیسے جیسے وہ بڑا ہوتا ہے اس کی صورت میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ ایک صورت وہ ہوتی ہے جب بچہ پیدا ہوتا ہے اور ایک صورت وہ ہوتی ہے جو ماحول کے زیر اثر بنتی ہے۔
جو لوگ کتے سے محبت کرتے ہیں، اس کی خدمت کرتے ہیں، ہر طرح سے اس کا خیال رکھتے ہیں، بیمار ہو جائے تو اس کا علاج کراتے ہیں۔ اس کو صبح سویرے سیر کے لئے لے جاتے ہیں۔ میں نے خود دیکھا ہے اور آپ نے بھی ضرور دیکھا ہو گا اور اگر نہیں دیکھا تو اب غور کریں کہ کتوں سے محبت کرنے والے انسان میں کتوں کی شباہت آنے لگتی ہے۔ ہر آدمی کے اندر چار آنکھیں ہوتی ہیں۔ دو آنکھیں وہ ہیں جو ہر آدمی کی پیشانی کے نیچے ہیں اور دو آنکھیں وہ ہیں جو ہمیں نظر نہیں آتیں اور نظر اس لئے نہیں آتیں کہ ہم نے دیکھنے کی کوشش نہیں کی۔

جب بندہ روح کی آنکھوں سے دیکھتا ہے تو اسے وہ شکل نظر آتی ہے جو نور سے بنی ہے اور جب وہ باہر کی آنکھوں سے دیکھتا ہے تو اسے وہ آنکھ نظر آتی ہے جو ماحول کے زیر اثر بنی ہیں۔ مرشد مرید کو اندر کی آنکھ کا مشاہدہ کرا دیتا ہے۔ اندر جو آنکھ دیکھتی ہے وہ زمان ومکان سے گزر جاتی ہے اور باہر جو آنکھ دیکھتی ہے وہ مکان (Space) میں قید رہتی ہے۔

 

 
لیکچر13

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 267 تا 269

آگہی کے مضامین :

انتساب پیش لفظ 1 - روحانی اسکول میں تربیت 2 - با اختیار بے اختیار زندگی 3 - تین سال کا بچہ 4 - مرید کی تربیت 5 - دس سال۔۔۔؟ 6 - قادرِ مطلق اللہ تعالیٰ 7 - موت حفاظت کرتی ہے 8 - باہر نہیں ہم اندر دیکھتے ہیں 9 - اطلاع کہاں سے آتی ہے؟ 10 - نیند اور شعور 11 - قانون 12 - لازمانیت اور زمانیت 13 - مثال 14 - وقت۔۔۔؟ 15 - زمین پر پہلا انسان 16 - خالق اور مخلوق 17 - مٹی خلاء ہے۔۔۔ 18 - عورت کے دو رُخ 19 - قانون 20 - ہابیل و قابیل 21 - آگ اور قربانی 22 - آدم زاد کی پہلی موت 23 - روشنی اور جسم 24 - مشاہداتی نظر 25 - نیند اور بیداری 26 - جسمِ مثالی 27 - گیارہ ہزار صلاحیتیں 28 - خواتین اور فرشتے 29 - روح کا لباس؟ 30 - ملت حنیف 31 - بڑی بیگمؓ، چھوٹی بیگمؓ 32 - زم زم 33 - خواتین کے فرائض 34 - تیس سال پہلے 36 - کہکشانی نظام 37 - پانچ حواس 38 - قانون 39 - قدرِ مشترک 40 - قانون 41 - پچاس سال 42 - زندگی کا فلسفہ 43 - انسانی مشین 44 - راضی برضا 45 - زمانے کو بُرا نہ کہو، زمانہ اللہ تعالیٰ ہے(حدیث) 46 - مثال 47 - سائنس اور روحانیت 48 - مادی دنیا اور ماورائی دنیا 49 - چاند گاڑی 50 - تین ارب سال 51 - کائناتی نظام 52 - تخلیق کا قانون 53 - تکوین 54 - دو علوم۔۔۔ 55 - قانون 56 - ذات کا عرفان 57 - روحانی شاگرد 58 - ذات کی نفی 59 - پانچ کھرب بائیس کروڑ! 60 - زندگی کا تجزیہ 61 - عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ 62 - دین فطرت 63 - عید 64 - ملائکہ اعلان کرتے ہیں 65 - بچے اور رسول اللہﷺ 66 - افکار کی دنیا 67 - مثال 68 - تحقیق و تلاش 69 - Kirlian Photography 70 - قرآن علوم کا سرچشمہ ہے 71 - روشنی سے علاج 72 - روشنی کا عمل 73 - چھ نقطے 74 - قانون 75 - امراض کا روحانی علاج 76 - مشق کا طریقہ 77 - نور کا دریا 78 - ہر مخلوق عقل مند ہے 79 - موازنہ 80 - حضرت جبرائیل ؑ 81 - ڈائری 82 - ماں کی محبت 83 - حضرت بہاؤ الدین ذکریا ملتانیؒ 84 - اکیڈمی میں ورکشاپ 85 - زمین اور آسمان 86 - ورد اور وظائف 87 - آواز روشنی ہے 88 - مثال 89 - نگینوں سے علاج 90 - تقدیر کیا ہے؟ 91 - مثال 92 - حضرت علیؓ کا ارشاد 93 - فرشتے، جنات اور آدم ؑ 94 - انسان اور موالید ثلاثہ 95 - سلطان 96 - مثال 97 - دو رخ 98 - سیاہ نقطہ 99 - قانون 100 - کوئی معبود نہیں مگر اللہ تعالی۔۔۔ 101 - تین کمزوریاں 102 - عفو و درگذر 103 - عام معافی 104 - توازن 105 - شکر کیا ہے؟ 106 - قافلہ سالار 107 - ٹیم ورک 108 - سلسلہ عظیمیہ کے ارکان کی ذمہ داری 109 - چھوٹوں کی اصلاح 110 - ایک نصیحت 111 - صبحِ بہاراں 112 - دنیا مسافر خانہ ہے 113 - روح کیا ہے؟ 114 - سانس کی مشقیں 115 - من کی دنیا 116 - بے سکونی کیوں ہے؟ 117 - غور و فکر 118 - روحانی علوم 119 - ہمارے بچے 120 - اللہ تعالیٰ بہت بڑے ہیں 121 - اللہ ھُو 122 - اللہ تعالیٰ سے اللہ تعالیٰ کو مانگو 123 - قربت 124 - ہر مخلوق باشعور ہے 125 - کامیاب زندگی 126 - انا کی لہریں 127 - صدقۂ جاریہ 128 - ادراک یا حواس
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)