سلطان
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11584
دنیا عجائبات کی دنیا ہے، زمین میں درخت اگتے ہیں۔ باغات ہیں، پہاڑ ہیں، نخلستان ہیں، نباتات ہیں، پھول ہیں، پھولوں کا رس چوسنے والی شہد کی مکھیاں ہیں، تتلیاں ہیں، پرندے ہیں، حشرات الارض ہیں، چوپائے ہیں، کھیتیاں ہیں، کھیتیاں پکانے والا سورج ہے، پھلوں میں مٹھاس پیدا کرنے والی چاندنی ہے، پانی ہے، ہوا ہے، سمندر ہے، سمندر کی مخلوق ہے، دریا ہیں، نہریں ہیں، تالاب ہیں، زمین کو روشن کرنے والا قندیل چاند ہے، بروج ہیں، ستارے ہیں، سیارے ہیں، کہکشانی نظام ہیں، فرشتے ہیں، جنات ہیں اور انسان ہیں۔
غور کرنے سے یہ علم حاصل ہوتا ہے کہ آگ، ہوا، مٹی اور پانی سے نئی نئی مخلوقات پیدا ہو رہی ہیں۔ مٹی سے اللہ تعالیٰ نے بے شمار مخلوقات پیدا کی ہیں۔ جتنی بھی مخلوقات ہیں ان میں زندگی کا ایک اہم عنصر پانی ہے۔
بے شمار مخلوقات زمین پر موجود ہیں۔ ہر نوع الگ الگ شکل و صورت ہونے کے باوجود اعمال و حرکات، نشوونما اور زندگی کے تقاضے پورے کرنے کے لئے آپس میں اشتراک رکھتی ہے۔ دو پیروں سے چلنے والا آدمی، چار پیروں سے چلنے والے چوپائے، دوپیروں سے چلنے والے پرندے، ایک پیر پر کھڑے ہونے والی مخلوق (درخت) رینگنے والے حشرات الارض، خوردبین سے نظر آنے والی اور نظر نہ آنے والی مخلوق زمین پر موجود ہیں۔ ہر مخلوق الگ نوع ہے۔ اور ہر نوع ایک مخلوق ہے۔ جسمانی اعتبار سے، صورت کے اعتبار سے، چلنے، اڑنے اور رینگنے کے اعتبار سے ہرمخلوق اپنی ایک حیثیت رکھتی ہے۔
کائنات میں ہر نوع اور نوع کا ہر فرد زندگی گزارنے کے لئے دو رخوں کا محتاج ہے۔ ایک رخ مادی ہے اور دوسرا رخ اس مادی وجود کی حفاظت کرنے والا سلطان ہے۔
’’اے گروہ جنات و انسان! اگر تم طاقت رکھتے ہو یہ کہ نکل جاؤ آسمان اور زمین کے کناروں سے۔۔۔تو نکل جاؤ۔۔۔تم نہیں نکل سکتے مگر سلطان سے۔‘‘(سورۃ الرحمٰن۔ آیت ۳۳)
زمین پر موجود مخلوق ہمیں نظر آتی ہے لیکن سلطان ہمیں نظر نہیں آتا۔ ہر شخص اس بات سے واقف ہے اور اس کے تجربے میں ہے کہ ظاہر وجود کی حرکات و سکنات سلطان کے تابع ہیں۔ ہر مخلوق دو رخوں پر قائم ہے۔
دو رخوں سے مراد ہے کہ ایک رخ جسمانی اعضاء ہیں اور دوسرا چھپا ہوا رخ جسمانی اعضاء کو سنبھالنے والا رخ ہے۔ جس کو مذہب نے سلطان کا نام دیا ہے۔ جب تک جسمانی اعضاء میں حرکت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ سلطان نے جسم کو سنبھالا ہوا ہے یا جسمانی حرکات اعمال اور افعال سلطان کے تابع ہیں۔ جسمانی وجود میں ہر قسم کی حرکات و سکنات سونا، جاگنا، کھانا، پینا، سانس لینا، غور و فکر کرنا، خوش یا غمگین ہونا، تقاضے پورا کرنا اس وقت ممکن ہے جب جسم میں سلطان موجود ہو اور سلطان جب اس جسم سے رشتہ توڑ لیتا ہے تو مادی وجود کی حرکات و سکنات ختم ہو جاتی ہیں اور نتیجہ میں جسمانی اعضاء ٹوٹ پھوٹ کر بکھر جاتے ہیں اور بکھرنے کے بعد جب مزید شکست و ریخت ہوتی ہے تو مٹی کے علاوہ کچھ نہیں رہتا۔
زندگی میں خیالات بنیاد ہیں۔ خیالات کا آنا بند ہو جائے تو آدمی مر جاتا ہے۔ مرنے کے بعد انسان ہو، حیوان ہو یا کوئی بھی مخلوق ہو، جسمانی اعضاء موجود ہونے کے باوجود ان کے اندر حرکت نہیں ہوتی۔ آدمی جب زندہ ہوتا ہے یا کوئی بھی مخلوق زندہ ہوتی ہے جسمانی اعضاء ہر عمل سے متاثر ہوتے ہیں۔
مثلاً پیر کے انگوٹھے میں سوئی چبھوئی جائے ایک منٹ کے ہزارویں حصے میں دماغ اس بات کو محسوس کر لیتا ہے کہ پیر میں کوئی چیز چبھی ہے۔ کسی آدمی سے ناگوار بات کی جائے تو اس کا دماغ متاثر ہوتا ہے اور چہرے کا رنگ بدل جاتا ہے۔
آدمی کو بھوک لگتی ہے، پیاس لگتی ہے، گرمی، سردی کا احساس ہوتا ہے، کوئی بات ناگوار گزرتی ہے اور کسی بات سے وہ خوش ہو جاتا ہے۔ ردعمل کے طور پر اس کی حرکات و سکنات خوش گوار اور ناگوار عمل میں محسوس ہوتی ہیں اس کے برعکس مردہ جسم میں کوئی ردعمل نہیں ہوتا۔
کیوں رد عمل نہیں ہوتا؟
اس لئے رد عمل نہیں ہوتا کہ رد کرنے یا قبول کرنیوالی ایجنسی (Agency) جو انسان اور دوسری مخلوقات کو متحرک کئے ہوئے ہے۔ وہ مادی زندگی سے اپنا رشتہ توڑ لیتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 191 تا 194
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔