بچے اور رسول اللہﷺ
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11462
عیدالفطر کا دن تھا۔ صبح سویرے تمام مسلمان عید کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ مسرت و شادمانی کی فضا مدینہ پر چھائی ہوئی تھی۔ عید کی نماز کا وقت جیسے جیسے قریب آ رہا تھا، بوڑھے اور جوان اپنے اچھے اور پاکیزہ لباس میں ملبوس عید گاہ کی طرف جوق در جوق جا رہے تھے۔ بچے اپنے بزرگوں کے ساتھ تھے۔ فضا خوشبو سے معطر تھی اور بچوں کی آوازیں خوشنما روح پرور، فرحت انگیز اور دلکش تھیں عید کی نماز ختم ہوئی۔ لڑکے اچھلتے کودتے شاداں اور فرحاں اپنے اپنے گھروں کی جانب واپس ہونے لگے۔
ہمارے پیارے نبیﷺ نے دیکھا کہ عید گاہ میں ایک طرف بچہ کھڑا ہوا ہے۔ جس نے پرانے کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور وہ رو رہا ہے۔ نبی کریمﷺ اس لڑکے کے قریب تشریف لے گئے شفقت و محبت سے لڑکے کے سر پر ہاتھ رکھا۔ لڑکے نے رسول اللہﷺ سے کہا۔ ’’خدا کے واسطے مجھے تنہا چھوڑ دو۔‘‘
حضورﷺ نے اس کے بالوں میں شفقت سے انگلیاں پھیریں اور فرمایا:
’’میرے بچے۔۔۔مجھے بتاؤ تمہارے ساتھ ہوا کیا ہے؟‘‘
بچے نے روتے ہوئے کہا۔
’’میری ماں نے دوسری شادی کر لی ہے اور ابا نے مجھے گھر سے نکال دیا ہے۔ آج سب لڑکے نئے نئے کپڑے پہن کر خوشی خوشی کھیل رہے ہیں اور میرے پاس نہ کھانے کی کوئی چیز ہے اور نہ پہننے کو کپڑے ہیں۔‘‘
لڑکے کی داستان سن کر آپﷺ نے فرمایا کہ
’’اگر میں تمہارا باپ ہو جاؤں اور عائشہؓ تمہاری ماں اور فاطمہؓ تمہاری بہن بن جائیں تو میرے بچے کیا تم خوش ہو جاؤ گے؟‘‘
لڑکے نے فوراً ہاں میں سر ہلا دیا اور آنحضرتﷺ سے لپٹ گیا۔ آپﷺ اس کو اپنے ساتھ گھر لے گئے۔
حضرت عائشہؓ سے فرمایا:
’’عائشہؓ یہ تمہارا بیٹا ہے۔‘‘
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بچے کو کپڑے دیئے اور کہا جاؤ غسل کر کے کپڑے پہن لو اور کھانا کھلانے کے بعد فرمایا۔
’’بیٹے! اب تم باہر جاؤ اور بچوں کے ساتھ کھیلو، مگر دیکھو تھوڑی دیر کے بعد اپنے گھر واپس آ جانا۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 137 تا 138
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔