قانون
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11432
اس واقعہ سے عرفان نفس کے قانون کا انکشاف ہوتا ہے۔
۱۔ ساری کائنات مخلوق ہے، خالق کائنات نے مخلوق میں ایسے افراد تخلیق کیے ہیں جو کائناتی نظام کو چلاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی نشانیوں (آیات) میں تفکر کر کے بندہ اس منزل تک پہنچ جاتا ہے جہاں وہ دیکھ لیتا ہے کہ کائنات میں ہر موجود شئے ایک رشتہ میں بندھی ہوئی ہے اور یہ رشتہ خالق کائنات سے مسلسل ربط میں ہے۔
رشتہ کا تسلسل اور ربط اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس رشتہ کو تلاش کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی قانون اور عمل کرنے کا پروگرام ضروری ہے۔
یہ قانون شریعت اور طریقت چونکہ بذات خود پروگرام ہیں اس لئے کہ انسان شریعت اور طریقت کی حدود میں رہ کر خود کو پہچان سکتا ہے۔
کائنات میں اللہ تعالیٰ کی ہر مخلوق اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ یعنی انسان خود کو پہچان کر صفت خالقیت سے متعارف ہوجاتا ہے۔ لیکن اس کی طرز فکر آزاد نہیں ہے وہ ہر کام محدود اور پابند طرز فکر کے تحت انجام دیتا ہے۔ بااختیار ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی صفات کا عارف انسان یہ جانتا ہے کہ ہر بات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔
۲۔ دوسری طرز فکر آزاد ہے یعنی اس طرز فکر میں کوئی انسان اپنا عرفان نفس اس طرح کرتا ہے کہ۔۔۔
میری تخلیق میں اور کائنات کی تخلیق میں کون سے فارمولے سرگرم عمل ہیں۔ اس آزاد طرز فکر میں انسان اس بات کو سمجھ لیتا ہے کہ خالق کائنات نے مخلوق کو کن اقدار کے تحت تخلیق کیا ہے۔ چاند سورج اور اربوں کھربوں کہکشانی نظام کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی کونسی صفت کام کر رہی ہے اور اس صفت میں اللہ تعالیٰ کی کونسی مشیت ہے جس نے تخلیق کو قیام بخشا ہے اور اس مشیت میں خالق کائنات کا کونسا ارادہ فیکون ہوا ہے۔ اس مرد آزاد کو اللہ تعالیٰ نے اپنے مخصوص علم (علم لدنی) کے ذریعہ بتایا ہے کہ کائنات کس طرح مسخر ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 117 تا 118
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔