روشنی اور جسم
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11288
طرز فکر اگر مثبت اور انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث اولیاء اللہؒ کی طرز فکر سے ہم آہنگ ہے تو اس سے جو بھی عمل صادر ہوتا ہے وہ نوع انسانی اور دیگر مخلوق کے لئے سکون و راحت کا باعث ہوتا ہے اور طرز فکر اگر محدود ہے، ذاتی منفعت اور انفرادی اغراض کے خول میں بند ہے تو تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال فی الوقت نوع انسانی کے اجتماعی مفاد میں نہیں ہے کیونکہ صلاحیتوں کا استعمال صرف اور صرف اس لئے ہے کہ کسی ایک فرد یا مخصوص گروہ کی اجارہ داری قائم کر کے افراد کو محکوم بنا دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ منظر عام پر آنے والی نئی نئی ایجادات سکون و آرام کے بجائے نوع انسانی کے لئے پریشانی اور بے سکونی بن گئی ہیں۔
انبیاء کرام ؑ چونکہ ایسی طرز فکر کے حامل ہوتے ہیں جس میں یہ بات راسخ ہوتی ہے کہ کائنات کی تمام چیزوں کا اور ہمارا مالک اللہ تعالیٰ ہے، کسی چیز کا رشتہ براہ راست ہم سے نہیں بلکہ ہم سے ہر چیز کا رشتہ اللہ تعالیٰ کی معرفت قائم ہے۔ لہٰذا ان کی سوچ لامحدود وسعت کی حامل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے ان فرستادہ بندوں سے اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ اختیارات کے تحت جو تخلیقات ظہور میں آتی ہیں ان سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی فلاح کا سامان میسر آتا ہے۔ کیوں کہ وہ مظاہر کے پس پردہ کام کرنے والی حقیقت سے باخبر ہوتے ہیں اور حقیقت میں ذہنی انتشار نہیں ہوتا۔ حقیقت کے اوپر غم اور خوف کے سائے نہیں منڈلاتے۔ حقیقی دنیا سے متعارف بندے ہمیشہ پر سکون رہتے ہیں۔
راسخ فی العلم برگزیدہ ہستیوں کے دیئے ہوئے سسٹم اور تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے نوع انسانی سکون آشنا زندگی سے ہمکنار ہو جاتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 47 تا 48
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔