نیند اور شعور
مکمل کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11210
یہ بات ہر فرد کے علم میں ہے کہ انسان پیدائش کے وقت شعور رکھتا ہے گو وہ شعور بالغ شعور سے مختلف ہے۔ بچپن میں بچے کے اوپر بیداری سے زیادہ نیند کا غلبہ رہتا ہے اور بچہ نیند کی حالت میں کبھی ہنستا ہے۔ اور کبھی منہ بنا کر اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ وہ کوئی ایسی چیز دیکھ رہا ہے جو اس کے لئے ناگوار ہے۔ آہستہ آہستہ اس کے ذہن پر وہ تمام نقوش منتقل ہوتے رہتے ہیں جو اس کے ماحول میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بچہ وہی زبان سیکھتا ہے جو اس کے ماحول میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ زبان کے ساتھ ساتھ اس کے ذہن میں یہ بات بھی منتقل ہوتی رہتی ہے کہ آواز کے سننے میں قرب و بُعد (قریب و دور) کا تعلق ہے۔ قریب سنانے کے لئے آواز آہستہ بولی جاتی ہے اور دور سنانے کے لئے آواز اونچی بولی جاتی ہے۔ دوری اور قریب کا یہ طریقہ کار بچے کے اندر وقت کی پابندی پیدا کر دیتا ہے اور یہ طریقہ کار وقت کو اتنا پھیلا دیتا ہے کہ انسان کی ہر حس اور صلاحیت اس کے اندر قید ہو جاتی ہے اور جیسے جیسے بچہ یا انسان اس قید کی زندگی میں عمر گزارتا ہے اسی مناسبت سے وہ لازمانیت سے دور ہو جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 29 تا 30
آگہی کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔