کینسر کیوں ہوتاہے
مکمل کتاب : رنگ و روشنی سے علاج
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=10939
روشنیوں کی کمی اور زیادتی سے پیداہونے والے امراض
کینسر خون کو مضرت پہنچاتا ہے وہ اس طرح کہ خون میں برقی روجن جن حصوں سے بچ کر نکل جاتی ہے ان حصوں میں جان نہیں رہتی اورساتھ ہی ساتھ ان ہی حصوں میں بہت باریک گول کیڑے بن جاتے ہیں۔ یہ کیڑادراصل سوراخ ہوتاہے۔ اس سوراخ کی خوراک برقی روہوتی ہے۔ وہ برقی رو جوزندگی کے مصرف میں آنی چاہئے تھی وہ ان سوراخوں کی خوراک بن جاتی ہے۔ نتیجہ میں خوراک کا ایک چھوٹے سے چھوٹا ذرّہ بجائے فائدے کے خون کو نقصان پہنچاتاہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ گیندے کے چھوٹے پھول کی چار پتیاں صبح نہار منہ کھالی جائیں۔ اور اس کے آدھے گھنٹے بعد تک کوئی چیز استعمال نہ کی جائے۔
نوٹ: کینسر ایک ایسا مرض ہے جو باختیار ہے، سنتاہے، حواس رکھتاہے، اگر اس سے دوستی کرلی جائے اورکبھی کبھی تنہائی میں بشرطیکہ مریض سوتاہو اس کی خوشامدکی جائے ، یہ کہا جائے کہ ’’بھائی تم بہت اچھے ہو، بہت مہربان ہو ، یہ آدمی بہت پریشان ہے ، اس کو معاف کر دو۔‘‘ تو مریض کوچھوڑ دیتاہے اور دوست داری کا ثبوت دیتاہے۔
گیندے کا چھوٹا پھول بھی کینسر کے علاج میں اہمیت رکھتاہے۔ گیندے کے چھوٹے پھول کی چارپتیاں صبح نہار منہ کھالی جائیں اور اس کے آدھ گھنٹہ بعد تک کوئی چیز استعمال نہ کی جائے ۔ گیندے کے چھوٹے پھول میں وہ برقی روموجود ہے جو سوراخوں کی خوراک بنتی ہے۔ اس کی وجہ سے خون میں دور کرنے والی برقی روکم سے کم سوراخوں کی خوراک بنتی ہے اور کچھ عرصہ بعد گیندے کے پھول میں کام کرنے والی رواس کی مقام بن جاتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 42 تا 43
رنگ و روشنی سے علاج کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔