یہ تحریر اردو (الأردية) میں بھی دستیاب ہے۔
طرزِ فکر
مکمل کتاب : تجلیات
المؤلف :خواجة شمس الدين عظيمي
URL قصير: https://iseek.online/?p=8345
طرز گفتگو میں آدمی کی شخصیت کا عکس جھلکتا ہے۔ خوش آواز آدمی کے لئے اس کی آواز تسخیر کا کام کرتی ہے۔ جب بھی کسی مجلس میں یا نجی محفل میں بات کرنے کی ضرورت پیش آئے وقار اور سنجیدگی کے ساتھ گفتگو کیجئے۔ یہ بات بھی ملحوظِ خاطر رہنی چاہئے کہ ہماری زبان سے نکلا ہوا ہر لفظ ریکارڈ ہوتا ہے۔ آدمی جو بات بھی منہ سے نکالتا ہے فرشتے اسے ماورائی کیمرے میں محفوظ کر لیتے ہیں۔
مسکراتے ہوئے، نرمی کے ساتھ، میٹھے لہجے اور درمیانی آواز میں بات کرنے والے لوگوں کو اللہ کی مخلوق عزیز رکھتی ہے۔ چیخ کر بولنے سے اعصاب میں کھنچاؤ پیدا ہوتا ہے اور اعصابی کھنچاؤ سے بالآخر آدمی دماغی امراض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ مخاطب یہ سمجھتا ہے کہ میرے اوپر رعب ڈالا جا رہا ہے اور وہ اس طرز کلام سے بد دل اور دور ہو جاتا ہے، اس کے اندر خلوص اور محبت کے جذبات سرد پڑ جاتے ہیں۔
شیریں مقال آدمی خود بھی اپنی آواز سے لطف اندوز اور سرشار ہوتا ہے اور دوسرے بھی مسرور و شاداں ہوتے ہیں۔ اچھی، میٹھی اور مسحور کن آواز سے اللہ میاں بھی خوش ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
’’سب سے زیادہ کریہہ اور ناگوار آواز گدھے کی آواز ہے۔‘‘
آداب گفتگو میں باتوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔ بری باتوں اور گالم گلوچ سے زبان گندی نہ کیجئے۔ چغلی کرنا ایسا ہے کہ جیسے کوئی بھائی اپنے بھائی کا گوشت کھاتا ہو۔ اس عمل سے دماغ میں کثافت اور تاریکی پیدا ہوتی ہے۔ دوسروں کی نقلیں نہ اتاریئے،۔ اس عمل سے دماغ میں کثافت اور تاریکی پیدا ہوتی ہے۔ شکایتیں نہ کیجئے کہ شکایت محبت کی قینچی ہے۔ کسی کی ہنسی نہ اُڑائیے کہ اس سے آدمی احساسِ برتری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اور احساسِ برتری آدمی کے لئے ہلاکت ہے جس ہلاکت میں ابلیس مبتلا ہے۔ اپنی بڑائی نہ جتائیے۔ اس عمل سے اچھے لوگ آپ سے دُور ہو جائیں گے۔ خوشامد اور چاپلوسی کرنے والے منافق آپ کا گھیراؤ کر لیں گے اور ایک روز آپ عرش سے فرش پر گر جائیں گے۔ فقرے نہ کسئیے، کسی پر طنز نہ کیجئے۔ بات بات پر قسم نہ کھائیے۔ یہ عمل آپ کے کردار کو گہنا دے گا اور آپ لوگوں کی محبت سے محروم ہو جائیں گے
راجع هذه المقالة في الكتاب المطبوع على الصفحات (أو الصفحة): 55 إلى 56
یہ تحریر اردو (الأردية) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات فصول من
نرجو تزويدنا بآرائكم.