وقت۔۔۔؟

مکمل کتاب : آگہی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11226

حقیقت یہ ہے کہ جنریٹر کی طرح لازمانیت بھی ایک نقطہ ہے اس نقطہ میں پوری کائنات موجود ہے اور یہ کائنات روشنی یا لہروں یا تاروں کے ذریعے متحرک رہتی ہے۔ کائنات کے نقوش ایک جگہ ہیں مگر حرکت میں آنے کے بعد جب ان سے تار باندھے گئے تو یہ نقوش الگ ہو گئے اور یہ الگ الگ ہونا وقت ہے۔ وقت کی اس کارفرمائی نے انسان کو لاوقت (لازمانیت) سے دور پھینک دیا ہے۔ چونکہ ہم بنیادی طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ ہر چیز الگ ہے اور ہر چیز کے درمیان فاصلہ ہے اس لئے ہم لازمانیت کا علم حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ جبکہ ہم کسی بھی حال میں لازمانیت سے رشتہ منقطع نہیں کر سکتے۔
قانون یہ ہے کہ صلاحیتیں کروٹیں بدلتی رہتی ہیں اور ہم اس صلاحیت کو دانستہ نادانستہ برابر استعمال کرتے رہتے ہیں۔ ہوائی جہاز انسان نے بنایا۔ ہوائی جہاز یعنی رفتار کی تیزی انسان کے دماغ کی اختراع ہے مگر انسان خود مجبور ہے۔ کیونکہ اس نے اپنی صلاحیت کو ہوائی جہاز کے ساتھ قید کر لیا ہے۔
انسانی صلاحیت کا کتنا بڑا شاہکار ہے کہ اس نے ایٹم دریافت کیا۔ اس نے کبھی نہیں سوچا کہ انسان نے ایٹم یا ایک ذرہ کو لاکھوں انسانوں پر فضیلت بخش دی ہے۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ نوع انسان کے ایک یا چند افراد نے اپنی ذہنی اور لافانی صلاحیتیں اس بات میں صرف کی ہیں کہ اس نے ایک ذرہ کو کئی لاکھ انسانوں پر نہ صرف فضیلت دے دی بلکہ لاکھوں انسانوں کی موت اس ذرہ کے اندر ذخیرہ کر دی ہے۔
نوع انسان پر اس سے ز یادہ اور کیا ظلم ہو سکتا ہے کہ اس کی نوع کے افراد پوری نوع کی قیمت گھٹا کر نوع کے مقابلے میں ذرہ کی قیمت بڑھا رہے ہیں۔
ہم کہتے ہیں کہ جب ذہن انسانی ایک ذرہ سے لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا کام لے سکتا ہے تو وہ کیوں اس صلاحیت سے براہ راست پوری نوع کو ابدی زندگی سے روشناس نہیں کر سکتا؟

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 31 تا 32

آگہی کے مضامین :

انتساب پیش لفظ 1 - روحانی اسکول میں تربیت 2 - با اختیار بے اختیار زندگی 3 - تین سال کا بچہ 4 - مرید کی تربیت 5 - دس سال۔۔۔؟ 6 - قادرِ مطلق اللہ تعالیٰ 7 - موت حفاظت کرتی ہے 8 - باہر نہیں ہم اندر دیکھتے ہیں 9 - اطلاع کہاں سے آتی ہے؟ 10 - نیند اور شعور 11 - قانون 12 - لازمانیت اور زمانیت 13 - مثال 14 - وقت۔۔۔؟ 15 - زمین پر پہلا انسان 16 - خالق اور مخلوق 17 - مٹی خلاء ہے۔۔۔ 18 - عورت کے دو رُخ 19 - قانون 20 - ہابیل و قابیل 21 - آگ اور قربانی 22 - آدم زاد کی پہلی موت 23 - روشنی اور جسم 24 - مشاہداتی نظر 25 - نیند اور بیداری 26 - جسمِ مثالی 27 - گیارہ ہزار صلاحیتیں 28 - خواتین اور فرشتے 29 - روح کا لباس؟ 30 - ملت حنیف 31 - بڑی بیگمؓ، چھوٹی بیگمؓ 32 - زم زم 33 - خواتین کے فرائض 34 - تیس سال پہلے 36 - کہکشانی نظام 37 - پانچ حواس 38 - قانون 39 - قدرِ مشترک 40 - قانون 41 - پچاس سال 42 - زندگی کا فلسفہ 43 - انسانی مشین 44 - راضی برضا 45 - زمانے کو بُرا نہ کہو، زمانہ اللہ تعالیٰ ہے(حدیث) 46 - مثال 47 - سائنس اور روحانیت 48 - مادی دنیا اور ماورائی دنیا 49 - چاند گاڑی 50 - تین ارب سال 51 - کائناتی نظام 52 - تخلیق کا قانون 53 - تکوین 54 - دو علوم۔۔۔ 55 - قانون 56 - ذات کا عرفان 57 - روحانی شاگرد 58 - ذات کی نفی 59 - پانچ کھرب بائیس کروڑ! 60 - زندگی کا تجزیہ 61 - عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ 62 - دین فطرت 63 - عید 64 - ملائکہ اعلان کرتے ہیں 65 - بچے اور رسول اللہﷺ 66 - افکار کی دنیا 67 - مثال 68 - تحقیق و تلاش 69 - Kirlian Photography 70 - قرآن علوم کا سرچشمہ ہے 71 - روشنی سے علاج 72 - روشنی کا عمل 73 - چھ نقطے 74 - قانون 75 - امراض کا روحانی علاج 76 - مشق کا طریقہ 77 - نور کا دریا 78 - ہر مخلوق عقل مند ہے 79 - موازنہ 80 - حضرت جبرائیل ؑ 81 - ڈائری 82 - ماں کی محبت 83 - حضرت بہاؤ الدین ذکریا ملتانیؒ 84 - اکیڈمی میں ورکشاپ 85 - زمین اور آسمان 86 - ورد اور وظائف 87 - آواز روشنی ہے 88 - مثال 89 - نگینوں سے علاج 90 - تقدیر کیا ہے؟ 91 - مثال 92 - حضرت علیؓ کا ارشاد 93 - فرشتے، جنات اور آدم ؑ 94 - انسان اور موالید ثلاثہ 95 - سلطان 96 - مثال 97 - دو رخ 98 - سیاہ نقطہ 99 - قانون 100 - کوئی معبود نہیں مگر اللہ تعالی۔۔۔ 101 - تین کمزوریاں 102 - عفو و درگذر 103 - عام معافی 104 - توازن 105 - شکر کیا ہے؟ 106 - قافلہ سالار 107 - ٹیم ورک 108 - سلسلہ عظیمیہ کے ارکان کی ذمہ داری 109 - چھوٹوں کی اصلاح 110 - ایک نصیحت 111 - صبحِ بہاراں 112 - دنیا مسافر خانہ ہے 113 - روح کیا ہے؟ 114 - سانس کی مشقیں 115 - من کی دنیا 116 - بے سکونی کیوں ہے؟ 117 - غور و فکر 118 - روحانی علوم 119 - ہمارے بچے 120 - اللہ تعالیٰ بہت بڑے ہیں 121 - اللہ ھُو 122 - اللہ تعالیٰ سے اللہ تعالیٰ کو مانگو 123 - قربت 124 - ہر مخلوق باشعور ہے 125 - کامیاب زندگی 126 - انا کی لہریں 127 - صدقۂ جاریہ 128 - ادراک یا حواس
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)