بچوں کے حقوق
مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2592
والدین کے اختلاف اور علیحدگی کی صورت میں مرد زبردستی بچوں کو اپنے قبضے میں کر لیتا ہے۔ لیکن سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فرمودات کے مطابق بچے کی حقدار ماں ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓکہتے ہیں کہ ایک عورت نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا:
“یا رسول اللہﷺ! میرا بچہ ایک مدت تک میرے پیٹ میں رہا اور مدت تک میرا دودھ پیتا رہا اور ایک عرصہ تک میری گود میں پلتا رہا۔ اب اس کے باپ نے مجھے طلاق دے دی اور میرے بچے کو چھین لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔”
آپﷺ نے فرمایا:
“جب تک تم دوسرا نکاح نہ کر لو تم اس کو اپنے پاس رکھو۔ تم بچے کی حقدار ہو۔”
حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک عورت حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا:
“میرے خاوند نے مجھے طلاق دے دی۔ اب وہ چاہتا ہے کہ میرے لڑکے کو اپنے پاس رکھے اور اس وقت یہی لڑکا مجھ کو کما کر کھلاتا ہے اور میرے کھانے پینے کی خبر گیری کرتا ہے۔”
آپﷺ نے اس لڑکے سے مخاطب ہو کر فرمایا:
“یہ تمہارا باپ ہے اور یہ تمہاری ماں ہے۔ اب تمہیں اختیار ہے چاہے اپنی ماں کے پاس رہو یا باپ کے پاس۔”
لڑکا بالغ تھا۔ اس نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑ لیا۔
(سنن ابی داؤد، سنائی، دارمی)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 58 تا 59
ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔