حج اور عمرے کا طریقہ
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12037
حج اور عمرے کا طریقہ
وضو کر کے عمرے کے لئے حرم شریف میں پڑھتے ہوئے داخل ہوں اور کتاب میں دیئے ہوئے طریقے کے مطابق عمرہ ادا کریں۔ حرم شریف میں داخل ہوتے وقت اپنا دایاں پاؤں پہلے بڑھائیں۔
کعبۃ اللہ پر پہلی نظر
حرم شریف میں آپ باب الفتح یا کسی بھی دروازے سے داخل ہوں تو خشوع و خضوع کے ساتھ کعبۃ اللہ کی عظمت و جلال کا دھیان کرتے ہوئے داخل ہوں اور جوں ہی کعبۃ اللہ پر نظر پڑے تو اپنی نظریں وہیں جما دیجئے اور ٹھہر جایئے اور پھر جی بھر کر بصد ادب و شکر اپنی خوش قسمتی پر نازاں نہایت عجز و نیاز سے دین و دنیا کی ساری جائز اور نیک خواہشات کی دعا مانگئے۔ دعا کے قبول کرنے والے کا گھر آپ کی نظروں کے سامنے ہے۔ اختیار تو اسی کو ہے لیکن قبولیت دعا کی ساعت جب مل جاتی ہے۔ اس وقت جو بھی مانگنا ہے مانگ لیجئے۔ اللہ رب العزت اس وقت مانگی ہوئی دعا رد نہیں کرتا۔ اس لئے آپ کو پہلے ہی سے تیاری کر لینی چاہے کہ جب میری پہلی نظر کعبۃ اللہ پر پڑے گی تو مجھے اپنے رب سے کیا مانگنا ہے۔ جب تک آپ کی نظر بند نہ ہو گی یعنی پہلی نظر کا سلسلہ قائم رہے گا جب تک اس ساعت کی مانگی ہوئی دعائیں یقیناً قبول ہوتی ہیں۔ یوں تو اللہ آپ کی دعائیں ہر وقت ہی قبول کرے گا مگر پہلی نظر کی دعا کی لذت اور اس کا مزہ ہی کچھ اور ہے۔ جب تک آنکھ کھلی رہتی ہے دعائیں قبول ہوتی رہتی ہیں۔ پہلی دفعہ جب انسان کعبۃ اللہ کو دیکھتا ہے تو ایک عجیب ہیبت سی طاری ہو جاتی ہے اور آنکھ جلد ہی جھپک جاتی ہے۔ اس لئے جو بھی دعا مانگنی ہو اسے پہلے ہی سے یاد کر لیں۔ دنیا کی، آخرت کی، عافیت کی دعا مانگیں اور یہ بھی دعا مانگ لیں۔
اَللّٰہُ اَکْبَرُoاَللّٰہُ اَکْبَرُoاَللّٰہُ اَکْبَرُoلَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ
ترجمہ: ’’اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اور اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘
اے اللہ رب العزت میں زندگی میں جو بھی دعا مانگوں اسے قبول کیجئے۔
اللہ تعالیٰ ہی دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے۔ یہ تو اللہ کا اپنے بندوں سے وعدہ ہے اور یہی اس کی شان کریمی ہے۔ ہم اس کے ساتھ جو گمان کریں گے ویسا ہی معاملہ وہ ہمارے ساتھ کرے گا۔
دعا سے فارغ ہونے کے بعد اب آپ تلبیہ پڑھتے ہوئے کعبۃ اللہ کی طرف بڑھیں۔
حرم شریف کے چاروں طرف اونچی محرابوں والے دو منزلہ دالان ہیں اور ان کے درمیان مسجد الحرام کا صحن ہے اور صحن کے وسط میں خانہ کعبہ ہے۔ خانہ کعبہ کے ساتھ ہی مقام ابراہیمؑ اور حطیم ہیں۔ حطیم بیت اللہ کے شمال جانب متصل زمین کا وہ حصہ ہے جسے طواف میں شامل کرنا واجب ہے۔ کعبۃ اللہ کے چار کونے ہیں۔ اس کے ایک کونے میں حجر اسود نصب ہے۔ یہ وہ پتھر ہے جسے جنت سے دنیا میں بھیجا گیا تھا اور اسے کعبۃ اللہ یعنی اللہ کے گھر میں لگا دیا گیا تھا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 37 تا 38
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔