اِدراک کیا ہے؟

اللہ تعالیٰ کا عرش پر متمکن ہونا اور رگِ جاں سے قریب ہونا….. دونوں ارشادات میں مشترک مفہوم تلاش کرنا پڑے گا۔ فی الواقع یہ اِدراک ہی کے دو اندازے ہیں۔ پہنائی میں اِدراک کرنا تو انسانی تصوّر کو لاتناہیت کے بُعد میں لے جاتا ہے۔ اس ہی بُعد کو اللہ تعالیٰ نے عرش فرمایا […]

زمان و مکان کی حقیقت

یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ کائنات کس طرح بنی ہے اور مکان و زمان کا کائنات کی تکوین سے کیا تعلّق ہے۔ کائنات کی دو سطح ہیں۔ اگر ہم ایک سطح کو کُل ذات (Internal Self) کہیں تو دوسری سطح کو ایک ذات (Personal Ego) کہیں گے۔ کُل ذات چھوٹے سے چھوٹے […]

ماضی اور مستقبل

پچھلے صفحات میں ہم نے منقسم حواس اور غیر منقسم حواس کا تذکرہ کیا ہے چنانچہ یہ منقسم حواس (امر ِمطلق) ہی ہیں جو خود کو ازل سے ابد تک کا روپ دے کر کائنات کی شکل وصورت میں پیش کرتے ہیں۔ شکل وصورت سے روح کا پاجانا ممکن نہیں۔ لیکن روح سے شکل وصورت […]

تخلیق کا فارمولا

ہم نے پہلے تذکرہ کیا ہے کہ یہ چاروں شعور سطح رکھتے ہیں۔ شعورِ اوّل قرآنِ پاک کی زبان میں اسماءِ الٰہیہ یا صفاتِ الٰہیہ کے نام سے موسوم ہے۔ جب اسماءِ الٰہیہ اظہار کی طرف مِیلان کرتے ہیں تو اَحکامِ وارِدہ بن کر بِداعت کا رنگ قبول کر لیتے ہیں۔ چنانچہ جب بِداعت اوّل […]

انبیاء کے مقامات

انبیاء کے بارے میں مراتب کا جو تعیّن کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ فلاں نبی کا مقام وہ آسمان ہے اور فلاں نبی کا مقام وہ آسمان ہے، یہ لاشعور ہی کے متعارف مراتب کا تذکرہ ہے۔ تمام آسمانی حدیں کسی فصل یا کسی سمت کی بنا پر متعیّن نہیں ہیں بلکہ […]

تخلیق کا قانون

زمان اور مکان کو سمجھنے کے لئے کُن کی تشریح ضروری ہے۔ جب ہم لفظ قرآن کہتے ہیں تو ہماری مراد اس سے وہ افہام و تفہیم ہوتی ہے جو قرآن کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضور علیہِ الصّلوٰۃ والسّلام پر نازل ہوئیں۔ ہماری مراد ‘‘ق ر’’ پیش قُر… زبر ‘‘آ’’… ‘‘ن’’ […]

علمُ الیقین، عینُ الیقین، حقُ الیقین

قرآن۔ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمرِ رَبّی۔ روح کو امر رب کہا گیا ہے۔ چنانچہ یہ بھی عالمِ امَر ہے لیکن یہ عالمِ امَر اس عالمِ امَر سے الگ ہے جو ‘‘کُن’’ کے زیر اثر ظُہور میں آیا۔ اگردونوں عالمِ امَر ایک ہی ہوتے تو اللہ تعالیٰ یہ ہرگز نہ فرماتے کہ میں نے آدم کے […]

اَنا یا انسانی ذہن کی ساخت

جب ہم کسی چیز کی طرف دیکھتے ہیں تو طبی سائنس کی تحقیق کے مطابق اس چیز سے خارج ہونے والی روشنیاں آنکھوں کے ذریعہ دماغ کے معلوماتی ذخیرہ تک پہنچتی ہیں۔ ہم اس عمل کو دیکھنا کہتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں یہ ہمارا علم داخلی ہے۔ اس داخلی علم کے کئی اَجزاء ہیں جسے […]

لوحِ محفوظ کا قانون

تصرف تجلّی تنزّل کر کے نور بنتی ہے اور نور تنزّل کر کے روشنی یا مظہر بن جاتا ہے۔ یہی مظہر شئے ہے جو تجلّی اور نور کی مظاہراتی شکل ہے۔ بہ الفاظِ دیگر تجلّی تنزّل کر کے نور بنی اور نور تنزّل کر کے شئے یا مظہر بنا۔ مظہر تجلّی اور نور سے تخلیق […]

نیابت کیا ہے؟

اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کائنات کے انتظامی امور کو سمجھنا اور اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے علمُ الاسماء کی روشنی میں ان انتظامی امور کو چلانا نیابت کے دائرے میں آتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو خلیفۃُ اللہ بنا دیا تو یہ امر یقینی ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت […]

زمانیت اور مکانیت کا راز

قرآنِ پاک کے ان الفاظ ‘‘وَمِنْ کُلِ شَیْءٍ خَلَقْنَازَوْجَیْنِ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ’’ میں اللہ تعالیٰ نے مکانیت اور زمانیت کا راز بیان فرمایاہے۔ کسی چیز کے وُجود میں تین طرزیں ہوا کرتی ہیں۔ ایک طرز اَحوال، دوسری طرز آثار اور تیسری طرز ان دونوں طرزوں کا مجموعہ ہے جس کو اَحکام کہتے ہیں۔ کسی چیز کے […]

ٹائم اسپیس کا قانون

جب اسکولوں میں لڑکوں کو ڈرائنگ سکھائی جاتی ہے تو ایک کاغذ جس کو گراف کہتے ہیں۔ ڈرائنگ کی اصل میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کاغذ میں گراف یعنی چھوٹے چھوٹے چوکور خانے ہوتے ہیں۔ ان چوکور خانوں کو بنیاد قرار دے کر ڈرائنگ سکھانے والے استاد چیزوں، جانوروں اور آدمیوں کی تصویریں بنانا سکھاتے […]

نسبت کا بیان

نسبتِ اُویسیہ نسبتِ اُویسیہ کا انکشاف پہلے پہل حضرت غوث الاعظمؒ کے طریق میں ہُوا جس کی مثال پانی کے ایسے چشمے سے دی جا سکتی ہے جو کسی پہاڑ کے اندر یا کسی میدان میں یکایک پھوٹ پڑے اور کچھ دور بہہ کر پھر زمین میں جذب ہو جائے اور مَخفی طور پر زمین […]

سالک مجذوب، مجذوب سالک

اَلقاء دو علم پر مشتمل ہے۔ تصوّف میں ایک کا نام حُضوری اور دوسرے کا نام علمِ حُصولی ہے۔ جب کوئی امر عالمِ تحقیق یعنی واجب، کلیات یا ‘‘جُو’’ کے مرحلوں میں ہوتا ہے، اُس وقت اُس کا نام علمِ حُضوری ہے۔ علمِ حُضوری قربِ فرائض اور قربِ نوافل دونوں صورتوں میں سالک یا مجذوب […]

‘‘لا’’ کا مراقبہ

مراقبہ کی حالت میں باطنی نگاہ سے کام لینا ہی مقصود ہوتا ہے۔ یہ مقصد اس ہی طرح پورا ہو سکتا ہے کہ آنکھ کے ڈیلوں کو زیادہ سے زیادہ معطّل رکھا جائے۔ آنکھ کے ڈیلوں کے تعطّل میں جس قدر اضافہ ہو گا اس ہی قدر باطنی نگاہ کی حرکت بڑھتی جائے گی۔ دراصل […]

علم ‘‘لا’’ اور علم ‘‘اِلّا’’

جب ہمیں ایک چیز کی معرفت حاصل ہو گئی، خواہ وہ لاعلمی ہی کی معرفت ہو، بَہرصورت معرفت ہے اور ہر معرفت لوحِ محفوظ کے قانون میں ایک حقیقت ہُوا کرتی ہے۔ پھر بغیر اس کے چارہ نہیں کہ ہم لاعلمی کی معرفت کا نام بھی علم ہی رکھیں۔ اہل تصوّف لا علمی کی معرفت […]