ہر مخلوق عقل مند ہے

مکمل کتاب : آگہی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11524

دنیا میں جتنے بھی لوگ آباد ہیں وہ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ لوگ جو علوم سیکھ لیتے ہیں۔ ہمیشہ ان لوگوں کے مقابلے میں جو علم نہیں جانتے معزز رہتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کے معاملات پر جب غور و فکر کیا جاتا ہے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر علیہم السلام دنیا میں بھیجے ہیں۔ ہر پیغمبر علیہم السلام نے بتایا ہے کہ انسان اور حیوان کو ممتاز کرنے کے لئے جو قاعدے ہیں ان کے مطابق انسان دوسرے تمام حیوانات سے اس لئے افضل ہے کہ اس کے اندر اللہ تعالیٰ نے علم الاسماء سیکھنے کی صلاحیت عطا فرمائی ہے۔
جہاں تک عقل و شعور کا تعلق ہے تو عقل و شعور کائنات میں ہر مخلوق کو، ہر نوع میں، ہر فرد کو تقسیم ہوا ہے۔ کوئی بھی آدمی اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ عقل و شعور صرف آدمی کو اللہ تعالیٰ نے عطا کیا ہے۔ اس لئے کہ یہ بات مشاہدہ میں ہے کہ چھوٹی سے چھوٹی چیونٹی اور بڑے سے بڑا ہاتھی بھی عقل و شعور رکھتا ہے۔

چیونٹی کے بارے میں آپ لوگوں نے سنا ہو گا اور قرآن میں بھی اللہ تعالیٰ نے چیونٹی کے بارے میں بیان فرمایا! اور قرآن پاک میں ایک سورۃ کا نام ’’سورۃ النمل‘‘ (چیونٹی) ہے اور ایک سورۃ کا نام ’’سورۃ الفیل‘‘ (ہاتھی) ہے۔

چیونٹی برسات آنے سے پہلے پہلے اپنے لئے اجناس کا ذخیرہ جمع کر لیتی ہے۔ جن لوگوں نے اس سلسلے میں ریسرچ کی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ چیونٹی جب زمین کے اندر ذخیرہ جمع کر لیتی ہے تو ذخیرہ کے لئے الگ الگ اسٹور بناتی ہے مثلاً چینی کی جگہ چینی رکھتی ہے۔ چاول کی جگہ چاول رکھتی ہے اور دیوار کے اندر کھود کر اس طرح اسٹور بناتی ہے کہ زمین کے اندر اگر پانی داخل ہو جائے تو اسٹور کی چیزیں خراب نہیں ہوں۔ ظاہر ہے کہ چیونٹی کے اندر عقل نہ ہو تو یہ اتنا بڑا پروگرام اس کی زندگی سے متعلق نہیں چل سکتا۔
ہاتھی کے بارے میں آپ نے سنا ہو گا کہ وہ بہت ذہین ہوتا ہے۔ گھوڑے کے بارے میں آپ نے سنا ہو گا کہ بہت ہی عقل مند اور اپنے مالک کا انتہائی وفادار ہوتا ہے۔

چڑیوں کا بھی یہی عمل ہے کہ جب ان کے بچے ہوتے ہیں تو وہ ان بچوں کو دانہ بھی دیتی ہیں ان کو اڑنا بھی سکھاتی ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ اس دنیا میں کوئی بھی مخلوق ایسی نہیں ہے کہ جس کے بارے میں یہ کہا جائے کہ اس میں عقل نہیں ہے۔ کھانے کی عقل، سونے کی عقل، سردی گردی سے محفوظ رہنے کی عقل، بچوں سے پیار کرنے کی عقل، بچوں کو تربیت دینے کی عقل ہر مخلوق میں موجود ہے۔ بلی کو آپ دیکھیں بلی اپنے بچوں کو کس طرح پالتی ہے اور اس کو شکار کرنا سکھاتی ہے۔

ایک مرغی ماں کے رنگین روئی کے گالوں کی طرح بیس بیس بچے ہوتے ہیں۔ آپ دیکھتے ہیں کہ جب مرغی کو اس بات کا خطرہ لاحق ہوتا ہے کہ چیل اس کے بچے کو اٹھا لے جائے گی۔ تو وہ ایک مخصوص آواز نکالتی ہے۔ سارے بچے جمع ہو جاتے ہیں اور اس کے پروں میں چھپ جاتے ہیں۔

مرغی پروں کو پھیلا کر بچوں کو اپنی گود میں سمیٹ لیتی ہے اور بچے چیل سے بچ جاتے ہیں۔ اس سے کون انکار کر سکتا ہے کہ یہ مرغی کی عقل ہے کہ اس نے اپنے بچوں کی حفاظت کے لئے اپنے پروں میں چھپا لیا۔

دوسری بات یہ سامنے آتی ہے کہ مرغی کے بچوں میں بھی عقل ہے۔ اگر بچوں میں عقل نہ ہوتی تو مرغی کی مخصوص آواز سن کر ماں کے پروں میں کس طرح چھپتے؟

زمین کے اوپر رہنے والی مخلوق کے بارے میں آپ جتنا بھی غور کرینگے۔ وہ چیونٹی ہو، بکری ہو، شیر ہو، کوئی اور جانور ہو آپ کو ان میں عقل نظر آئے گی۔ اس بات سے آپ کیسے انکار کر سکتے ہیں کہ شیر پتے نہیں کھاتا، وہ عقل و شعور کے اعتبار سے یہ بات جانتا ہے کہ شیر کی غذا گوشت ہے۔

اس بات سے کون آدمی انکارکر سکتا ہے کہ کبھی کسی نے بکری کو گوشت کھاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اس لئے کہ بکری کا شعور اسے بتاتا ہے کہ بکری صرف گھاس ساگ اور پتے کھاتی ہے۔ گوشت اس کے کھانے کی چیز نہیں۔

غرض جب ہم زمین پر موجود حیوانات کی زندگی کو دیکھتے ہیں تو ہمیں ہر جاندار چیز میں عقل کی کارفرمائی نظر آتی ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 159 تا 162

آگہی کے مضامین :

انتساب پیش لفظ 1 - روحانی اسکول میں تربیت 2 - با اختیار بے اختیار زندگی 3 - تین سال کا بچہ 4 - مرید کی تربیت 5 - دس سال۔۔۔؟ 6 - قادرِ مطلق اللہ تعالیٰ 7 - موت حفاظت کرتی ہے 8 - باہر نہیں ہم اندر دیکھتے ہیں 9 - اطلاع کہاں سے آتی ہے؟ 10 - نیند اور شعور 11 - قانون 12 - لازمانیت اور زمانیت 13 - مثال 14 - وقت۔۔۔؟ 15 - زمین پر پہلا انسان 16 - خالق اور مخلوق 17 - مٹی خلاء ہے۔۔۔ 18 - عورت کے دو رُخ 19 - قانون 20 - ہابیل و قابیل 21 - آگ اور قربانی 22 - آدم زاد کی پہلی موت 23 - روشنی اور جسم 24 - مشاہداتی نظر 25 - نیند اور بیداری 26 - جسمِ مثالی 27 - گیارہ ہزار صلاحیتیں 28 - خواتین اور فرشتے 29 - روح کا لباس؟ 30 - ملت حنیف 31 - بڑی بیگمؓ، چھوٹی بیگمؓ 32 - زم زم 33 - خواتین کے فرائض 34 - تیس سال پہلے 36 - کہکشانی نظام 37 - پانچ حواس 38 - قانون 39 - قدرِ مشترک 40 - قانون 41 - پچاس سال 42 - زندگی کا فلسفہ 43 - انسانی مشین 44 - راضی برضا 45 - زمانے کو بُرا نہ کہو، زمانہ اللہ تعالیٰ ہے(حدیث) 46 - مثال 47 - سائنس اور روحانیت 48 - مادی دنیا اور ماورائی دنیا 49 - چاند گاڑی 50 - تین ارب سال 51 - کائناتی نظام 52 - تخلیق کا قانون 53 - تکوین 54 - دو علوم۔۔۔ 55 - قانون 56 - ذات کا عرفان 57 - روحانی شاگرد 58 - ذات کی نفی 59 - پانچ کھرب بائیس کروڑ! 60 - زندگی کا تجزیہ 61 - عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ 62 - دین فطرت 63 - عید 64 - ملائکہ اعلان کرتے ہیں 65 - بچے اور رسول اللہﷺ 66 - افکار کی دنیا 67 - مثال 68 - تحقیق و تلاش 69 - Kirlian Photography 70 - قرآن علوم کا سرچشمہ ہے 71 - روشنی سے علاج 72 - روشنی کا عمل 73 - چھ نقطے 74 - قانون 75 - امراض کا روحانی علاج 76 - مشق کا طریقہ 77 - نور کا دریا 78 - ہر مخلوق عقل مند ہے 79 - موازنہ 80 - حضرت جبرائیل ؑ 81 - ڈائری 82 - ماں کی محبت 83 - حضرت بہاؤ الدین ذکریا ملتانیؒ 84 - اکیڈمی میں ورکشاپ 85 - زمین اور آسمان 86 - ورد اور وظائف 87 - آواز روشنی ہے 88 - مثال 89 - نگینوں سے علاج 90 - تقدیر کیا ہے؟ 91 - مثال 92 - حضرت علیؓ کا ارشاد 93 - فرشتے، جنات اور آدم ؑ 94 - انسان اور موالید ثلاثہ 95 - سلطان 96 - مثال 97 - دو رخ 98 - سیاہ نقطہ 99 - قانون 100 - کوئی معبود نہیں مگر اللہ تعالی۔۔۔ 101 - تین کمزوریاں 102 - عفو و درگذر 103 - عام معافی 104 - توازن 105 - شکر کیا ہے؟ 106 - قافلہ سالار 107 - ٹیم ورک 108 - سلسلہ عظیمیہ کے ارکان کی ذمہ داری 109 - چھوٹوں کی اصلاح 110 - ایک نصیحت 111 - صبحِ بہاراں 112 - دنیا مسافر خانہ ہے 113 - روح کیا ہے؟ 114 - سانس کی مشقیں 115 - من کی دنیا 116 - بے سکونی کیوں ہے؟ 117 - غور و فکر 118 - روحانی علوم 119 - ہمارے بچے 120 - اللہ تعالیٰ بہت بڑے ہیں 121 - اللہ ھُو 122 - اللہ تعالیٰ سے اللہ تعالیٰ کو مانگو 123 - قربت 124 - ہر مخلوق باشعور ہے 125 - کامیاب زندگی 126 - انا کی لہریں 127 - صدقۂ جاریہ 128 - ادراک یا حواس
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)