یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

گریز

مکمل کتاب : مراقبہ

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12337

شروع شروع میں بہت زیادہ مراقبہ نہیں کرنا چاہئے۔ شدت پسندی کے بجائے اعتدال کا راستہ مناسب ہے۔ بہت زیادہ شدت برتنے سے گریز کی قوت غالب آ سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آدمی بہت الجھن اور بیزاری سے مغلوب ہو کر مراقبہ ترک کر دے۔ چنانچہ ابتداء میں مراقبہ کا وقفہ کم رکھنا چاہئے اور پھر بتدریج اضافہ کرنا چاہئے۔ مراقبہ میں پابندی وقت بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ بعض لوگ کسی دن بہت زیادہ مراقبہ کرتے ہیں تو کسی دن وقفہ بہت کم کر دیتے ہیں اور بعض اوقات ناغہ ہو جاتا ہے۔

شعور پوری کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح مراقبہ کی مشق ترک کر دی جائے۔ کبھی یہ خیال آتا ہے کہ آج تھکن بہت ہو گئی ہے لہٰذا کل مراقبہ کر لیں گے۔ کبھی خیال آتا ہے کہ آج نیند پوری نہیں ہوئی لہٰذا جلد سو جانا چاہئے۔ کبھی یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ آج کے بجائے کل سے پابندی کے ساتھ مراقبہ کریں گے۔ اس طرح ہر روز ناغہ ہوتا رہتا ہے۔

اکثر لوگ ماحول یا حالات کے سازگار ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔ بلاشبہ ہر کام کے لئے ماحول کا ساز گار ہونا ضروری ہے۔ لیکن شعور مراقبہ سے بچنے کے لئے اس بات کو بہانہ بنا لیتا ہے۔ اگر تمام ناسازگار عوامل دور ہو جائیں تو آدمی کوئی دوسرا عذر تلاش کر لیتا ہے۔ جب ہم کوئی تقاضہ یا خواہش پوری کرنا چاہتے ہیں تو اچھے برے ہر حال میں پورا کر لیتے ہیں، نیند آتی ہے تو شور کے باوجود بستر پر لیٹ کر سو جاتے ہیں۔ دفتر جانے میں دیر ہوتی ہے تو ناشتہ چھوڑ کر دفتر چلے جاتے ہیں۔ معاش کے کام کے لئے صبح سویرے جانا ہوتا ہے، تو کسی نہ کسی طرح صبح اٹھ جاتے ہیں اور دل چاہے نہ چاہے کام پر چلے جاتے ہیں۔

اگر ہم مراقبہ کے فوائد سے آگاہی چاہتے ہیں تو جس طرح دوسرے کاموں کے لئے وقت نکال لیتے ہیں مراقبہ کے لئے بھی وقت نکالنا امر لازم ہے۔ اگر ہم دن بھر کی مصروفیات کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آ جاتی ہے کہ معاشی اور معاشرتی مصروفیات کے علاوہ ایک قابل ذکر وقفہ بے کار وقت گزاری سوچ بچار اور بے مقصد مصروفیات میں گزر جاتا ہے۔ اس کے باوجود ہم شکایت کرتے ہیں کہ اتنی زیادہ مصروفیت ہوتی ہے کہ وقت ہی نہیں ملتا۔ اگر ہم مراقبہ کے ذریعے کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور چوبیس گھنٹوں میں سے نصف گھنٹہ بھی نہیں نکال سکتے تو دراصل ہم مراقبہ کرنا ہی نہیں چاہتے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 217 تا 219

یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

مراقبہ کے مضامین :

انتساب 1 - انفس و آفاق 2 - ارتکاز توجہ 3 - روحانی دماغ 4 - خیالات کی لہریں 5 - تیسری آنکھ 6 - فلم اور اسکرین 7 - روح کی حرکت 8.1 - برقی نظام 8.2 - تین کرنٹ 9.1 - تین پرت 9.2 - نظر کا قانون 10 - كائنات کا قلب 11 - نظریہ توحید 12.1 - مراقبہ اور مذہب 12.2 - تفکر 12.3 - حضرت ابراہیم ؑ 12.4 - حضرت موسیٰ ؑ 12.5 - حضرت مریم ؑ 12.6 - حضرت عیسیٰ ؑ 12.7 - غار حرا 12.8 - توجہ الی اللہ 12.9 - نماز اور مراقبہ 12.10 - ذکر و فکر 12.11 - مذاہب عالم 13.1 - مراقبہ کے فوائد 13.2 - شیزو فرینیا 13.3 - مینیا 14.1 - مدارج 14.2 - غنود 14.3 - رنگین خواب 14.4 - بیماریوں سے متعلق خواب 14.5 - مشورے 14.6 - نشاندہی 14.7 - مستقبل سے متعلق خواب 15.1 - لطیف احساسات 15.2 - ادراک 15.3 - ورود 15.4 - الہام 15.5 - وحی کی حقیقت 15.6 - کشف 16 - سیر 17 - فتح 18.1 - مراقبہ کی اقسام 18.2 - وضاحت 18.3 - عملی پروگرام 18.4 - اندازِ نشست 18.5 - جگہ اور اوقات 18.6 - مادی امداد 18.7 - تصور 18.8 - گریز 18.9 - مراقبہ اور نیند 18.10 - توانائی کا ذخیرہ 19.1 - معاون مشقیں 19.2 - سانس 19.3 - استغراق 20.1 - چار مہینے 20.2 - قوتِ مدافعت 20.3 - دماغی کمزوری 21 - روحانی نظریہ علاج 22.1 - رنگ روشنی کا مراقبہ 22.2 - نیلی روشنی 22.3 - زرد روشنی 22.4 - نارنجی روشنی 22.5 - سبز روشنی 22.6 - سرخ روشنی 22.7 - جامنی روشنی 22.8 - گلابی روشنی 23 - مرتبہ احسان 24 - غیب کی دنیا 25.1 - مراقبہ موت 25.2 - اعراف 25.3 - عظیم الشان شہر 25.4 - کاروبار 25.5 - علمائے سوء 25.6 - لگائی بجھائی 25.7 - غیبت 25.8 - اونچی اونچی بلڈنگیں 25.9 - ملک الموت 25.10 - مراقبہ نور 26.1 - کشف القبور 26.2 - شاہ عبدالعزیز دہلویؒ 27 - روح کا لباس 28.1 - ہاتف غیبی 28.2 - تفہیم 28.3 - روحانی سیر 28.4 - مراقبہ قلب 28.5 - مراقبہ وحدت 28.6 - ’’لا‘‘ کا مراقبہ 28.7 - مراقبہ عدم 28.8 - فنا کا مراقبہ 28.9 - مراقبہ، اللہ کے نام 28.10 - اسم ذات 29 - تصورشیخ 30 - تصور رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام 31 - ذات الٰہی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)