کمزور بچے کیوں؟

مکمل کتاب : ذات کا عرفان

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6622

سوال: دنیا میں بہت سارے بچے معذور پیدا ہوتے ہیں۔ پیدائشی طور پر معذور بچوں میں نقص کیوں ہوتا ہے۔ کیا ان کی روح میں کمی ہوتی ہے؟ یا ماں کے اندر کوئی کمزوری ہوتی ہے۔ اگر ماں کی کمزوری سے بچوں میں نقص ہوتا ہے تو بہت کمزور اور بیمار ماؤں کے بچے کیوں صحت مند ہوتے ہیں؟ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ماں ہڈیوں کا ڈھانچہ ہوتی ہے اور بچے خوب موٹے ہوتے ہیں۔
جواب: ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاءؒ نے ‘‘تذکرہ بابا تاج الدین ناگپوریؒ ‘’ میں اپنے نانا صاحبؒ کی ایک کرامت کی توجیہہ بیان کی ہے۔
‘‘ایک لنگڑا نوجوان شفا خانے میں آ کر ٹھہر گیا۔ یہ شفا خانہ بھی مسجد اور مدرسے کی طرح پھونس کی جھونپڑیوں پر مشتمل تھا۔ لنگڑا صبح کھا پی کر شفاخانے سے چلتا اور نانا تاج الدین کے سامنے آ بیٹھتا۔ سلام کر کے لنگڑی ٹانگ پھیلا کر اپنا ہاتھ پھیرنے لگتا اور ایسا منہ بناتا کہ جیسے بڑی تکلیف میں ہے۔ نانا ‘‘ہوں’’ کہہ کر چپ ہو جاتے۔ اس طرح دو مہینے گزر گئے۔ لنگڑا تھا بڑا اڑیل، اپنے معمول پر قائم رہا۔ ایک روز غصے میں بھرا ہوا آیا اور نانا کی طرف دیکھ کر بڑبڑانے لگا۔ ‘‘خدا نے مجھے لنگڑا کر دیا جن کی ٹانگیں ہیں ان کو کچھ احساس نہیں ہوتا۔ سنا تھا کہ خدا کے یہاں انصاف ہے۔ انصاف کو بھی جھنجوڑ کر دیکھ لیا۔ لوگ خدا خدا پکارتے ہیں لیکن خدا والوں کو بھی دیکھ لیا۔ یہ بھی سب گونگے بہرے ہیں۔ خدا اور خدا والوں سے تو میری بیساکھی اچھی ہے سہارا تو دیتی ہے۔’’
نانا اس کی باتیں سن کر جھنجلا گئے اور چیخ کر بولے ‘‘جا دفان ہو جا۔ بھلا چنگا ہو کر لنگڑا بنتا ہے۔ جھوٹا کہیں کا’’ اور یہ کہہ کر لنگڑے کو مارنے کے لئے دوڑے۔ لنگڑا بیساکھی چھوڑ کر بھاگا۔ اب اس کی لنگڑی ٹانگ بالکل ٹھیک ہو چکی تھی۔
انسان علی شاہ، نانا تاج الدینؒ کے فیض یافتہ تھے۔ ان کو روحانی علوم پر عبور تھا اور سوچنے کی طرزیں بھی نانا سے ملتی تھیں۔ انہوں نے نانا کی حیات میں ترک وطن کر کے شکر درہ میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ ایک دن لنگڑے کا واقعہ زیر بحث آ گیا۔
انسان علی شاہ کہنے لگے۔ اس واقعہ کی توجیہہ مشکل نہیں۔ یہ سمجھنا کہ کائنات اور ارتقائی مراحل طے کر رہی ہے غلط ہے۔ یہاں ہر چیز صدوری طور پر ہوتی ہے۔ وقت صرف انسان کی اندرونی واردات ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ کوئی شئے اندرونی واردات کی حد سے باہر نہیں۔ تغیر اور ارتقاء کے مرحلے اندرونی واردات ہی کے اجزاء ہیں۔ یہ واردات ہی نوعی سراپا کی نقلیں افراد کی شکل و صورت میں چھاپتی ہیں۔ چھپائی کی رفتار معین ہے۔ اسی رفتار کا نام وقت ہے۔ اگر اس رفتار میں کمی بیشی ہو جائے تو لنگڑا، لولا، اندھا چھپنے لگتا ہے۔ حوادث اس طرح رونما ہوتے ہیں۔ جب عارف کا ذہن ایک آن کے لئے صدوری کیفیت میں داخل ہو جاتا ہے تو یہ بے اعتدالیاں دور ہو جاتی ہیں اور لولے لنگڑے بھلے چنگے ہو جاتے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 264 تا 265

ذات کا عرفان کے مضامین :

2 - روشنی کی رفتار 3 - ٹیلی پیتھی کیا ہے؟ 4 - خواب کا علم ترتیب و پیشکش 1 - ذات روح اور جسم 5 - عذاب قبر سے مراد 6 - اپنی سوچ بدلیں 7 - دنیا آخرت کی کھیتی 8 - عالم اعراف کی سیر 9 - اللہ کو پہچانئے 10 - اللہ کا امین 11 - ذات مطلق کی شناخت 12 - مرد حق 13 - تعویذ اور ہندسے کیا کام کرتے ہیں؟ 14 - عالم اعراف اور عالم برزخ میں فرق 15 - جنات کی حقیقت 16 - اہرام مصر کیا ہیں؟ 17 - اللہ کی جان 18 - اللہ ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے 19 - نفس کی خواہش 20 - روح امر الٰہی ہے 23 - کرامات اور سائنس 24 - ذات کا عرفان 21 - حضور غوث پاک 22 - روشنی + نور = نور مطلق 25 - خواب میں مستقبل کا انکشاف ہوتا ہے 26 - میری ڈائری 27 - مراقبہ کی تعریف 28 - شک کیا ہے 29 - وسط ایشیا میں نظام خانقاہی کا کردار 30 - دوبئی میں کتاب تجلیات کی رونمائی کے موقع پر 31 - انگلینڈ میں خطاب 32 - بی بی سی کے لئے ایک انٹرویو 34 - مسلمان اور تسخیر کائنات 35 - علم الاسماء کیا ہیں؟ 36 - روحانی استاد اور ٹیلی پیتھی 33 - خواب اور بیداری 37 - تلاوت اور توجہ 38 - روحانیت اور قلب 39 - قرآن کانفرنس 40 - کمزور بچے کیوں؟
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)