مکہ میں تین روز

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد اوّل

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=408

ہجرت کے ساتویں برس سیّدنا علیہ الصلوٰۃوالسلام اپنے دو ہزار اصحاب کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لئے مکہ روانہ ہوئے۔ چونکہ سارے مسلمان زیارت کے غرض سے مکہ جارہے تھے لہذا ان کے پاس سوائے تلوارکے کوئی اور اسلحہ نہیں تھا۔ اس زمانے میں تلوار جنگی اسلحہ نہیں عربوں کے لباس کا حصہ سمجھی جاتی تھی۔ لیکن اس کے باوجود مسلمان جب مکہ میں داخل ہوئے، خوفزدہ قریش مکہ سے نکل کر اۤس پاس کی پہاڑیوں پر چلے گئے۔

سیّدنا علیہ الصلوۃوالسلام نے مکہ میں داخل ہونے سے پہلے سو سواروں پر مشتمل ایک حفاظتی رسالہ جس کی قیادت محمد بن مسلمہؓ کررہے تھے مکہ کے مضافات میں ”مرالظہران” نامی جگہ پر متعین کردیا اور محمد بن مسلمہ ؓ کو ہدایات دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم دیکھوکہ بت پرست ہم پر حملہ اۤور ہوگئے ہیں تو اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہماری مدد کو اۤنا ورنہ واپسی تک وہیں پر ٹھہرے رہنا۔

مکہ کی نواحی پہاڑیوں سے بت پرست مسلمانوں کے مکہ میں داخلے کا نظارہ کررہے تھے۔ ان کے اخلاص اور نظم و ضبط کو دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ مناسکِ حج کے اختتام پر پیغمبر اسلامؐ نے قریش کے ساتھ مزید انس والفت بڑھانے کے غرض سے مکہ کی ایک معزز خاتون میمونہ بنتِ حارث سے نکاح کیا اور مکہ میں قیام کے تیسرے روز قریش کی دعوت کا اہتمام کیا گیا۔

قریش کو جب یہ معلوم ہوا کہ ضیافت کا اہتمام کیا جارہا ہے تو ایک وفد پیغمبر اسلام ؐ کے پاس پہنچا اس نے کہا، ” اے محمدؐ ! اۤپ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فوری طور پر مکہ سے نکل جائیں کیونکہ معاہدے کی رو سے اۤپ لوگ تین دن تک مکہ میں ٹھہر سکتے ہو اور اۤج یہ مدت ختم ہورہی ہے۔”

سیّدنا علیہ الصلوٰۃوالسلام نے معاہدے کا پاس رکھتے ہوئے دعوت منسوخ کردی۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 163 تا 164

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)