یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

مراقبہ، اللہ کے نام

مکمل کتاب : مراقبہ

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12501

جب ہم کسی چیز کا تذکرہ کرتے ہیں تو اس کی صفات بیان کرتے ہیں۔ صفات کا تذکرہ کئے بغیر کسی وجود کی تشریح ممکن نہیں ہے۔ مخصوص صفات کے مجموعے کا نام شئے قرار پاتا ہے۔ جب ہم مادّی خدوخال کا تذکرہ کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ فلاں چیز ٹھوس ہے، مائع ہے، گیس ہے، اس میں فلاں رنگ غالب ہے، فلاں فلاں کیمیاوی اجزاء کام کرتے ہیں، چیز گول ہے، چوکور ہے یا کوئی اور خاص شکل رکھتی ہے وغیرہ وغیرہ۔

ہر شئے کا کوئی نہ کوئی نام رکھا جاتا ہے اور نام ایک علامت ہے جو مخصوص صفات کی ترجمانی کرتا ہے۔ مثلاً جب ہم لفظ پانی کہتے ہیں تو اس سے مراد وہ سیال شئے ہے جو پیاس بجھانے کے کام آتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم پانی کی کتنی صفات سے واقف ہیں۔
جب ہم پانی کہتے ہیں تو سننے والے کے ذہن میں پانی کی صفات یا پانی کے معانی آتے ہیں۔ اسی طرح لکھنے والی چیز کو قلم کا نام دیا گیا ہے۔ چنانچہ جب کوئی شخص قلم کہتا ہے تو اس سے مراد وہ چیز ہوتی ہے جو لکھنے کے کام آتی ہے۔

مفہوم یہ ہے کہ صفات کے مجموعے کو کسی علامت سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ یہ علامت ایک اشارہ ہوتی ہے۔ علامت کو اسم بھی کہہ سکتے ہیں۔ روحانی علوم کے مطابق کائنات صفات کا مجموعہ ہے۔ صفات کی باہمی ترکیب سے تخلیق عمل میں آتی ہے۔ روحانی سائنس دانوں نے تخلیق کی گہرائی میں صفات کا مشاہدہ کیا ہے اور ان کو مختلف نام دیئے ہیں۔

انبیاء کو وحی کی روشنی میں صفات کا علم حاصل ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ کائنات میں کام کرنے والی صفات اللہ کی صفات ہیں۔ فرق یہ ہے کہ صفات اللہ کی ذات میں کل کی حیثیت میں موجود ہیں اور مخلوق کو ان کا جزو عطا ہوا ہے۔ مثلاً اللہ بصیر ہیں یعنی دیکھنے کی صفت اللہ کی صفت ہے اور مخلوق میں بھی دیکھنے کی قوت کام کرتی ہے۔ اللہ سماعت کی صفت ہے اور مخلوق میں بھی سماعت عمل کرتی ہے۔ اللہ کا فرمان ہے کہ میں تخلیق کرنے والوں میں بہترین تخلیق کرنے والا ہوں۔ یا اللہ رحم کرنے والوں میں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔ گویا اللہ میں کوئی صفت درجہ کمال میں موجود اور لامحدود ہے لیکن مخلوق میں یہ محدود ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 317 تا 318

یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

مراقبہ کے مضامین :

انتساب 1 - انفس و آفاق 2 - ارتکاز توجہ 3 - روحانی دماغ 4 - خیالات کی لہریں 5 - تیسری آنکھ 6 - فلم اور اسکرین 7 - روح کی حرکت 8.1 - برقی نظام 8.2 - تین کرنٹ 9.1 - تین پرت 9.2 - نظر کا قانون 10 - كائنات کا قلب 11 - نظریہ توحید 12.1 - مراقبہ اور مذہب 12.2 - تفکر 12.3 - حضرت ابراہیم ؑ 12.4 - حضرت موسیٰ ؑ 12.5 - حضرت مریم ؑ 12.6 - حضرت عیسیٰ ؑ 12.7 - غار حرا 12.8 - توجہ الی اللہ 12.9 - نماز اور مراقبہ 12.10 - ذکر و فکر 12.11 - مذاہب عالم 13.1 - مراقبہ کے فوائد 13.2 - شیزو فرینیا 13.3 - مینیا 14.1 - مدارج 14.2 - غنود 14.3 - رنگین خواب 14.4 - بیماریوں سے متعلق خواب 14.5 - مشورے 14.6 - نشاندہی 14.7 - مستقبل سے متعلق خواب 15.1 - لطیف احساسات 15.2 - ادراک 15.3 - ورود 15.4 - الہام 15.5 - وحی کی حقیقت 15.6 - کشف 16 - سیر 17 - فتح 18.1 - مراقبہ کی اقسام 18.2 - وضاحت 18.3 - عملی پروگرام 18.4 - اندازِ نشست 18.5 - جگہ اور اوقات 18.6 - مادی امداد 18.7 - تصور 18.8 - گریز 18.9 - مراقبہ اور نیند 18.10 - توانائی کا ذخیرہ 19.1 - معاون مشقیں 19.2 - سانس 19.3 - استغراق 20.1 - چار مہینے 20.2 - قوتِ مدافعت 20.3 - دماغی کمزوری 21 - روحانی نظریہ علاج 22.1 - رنگ روشنی کا مراقبہ 22.2 - نیلی روشنی 22.3 - زرد روشنی 22.4 - نارنجی روشنی 22.5 - سبز روشنی 22.6 - سرخ روشنی 22.7 - جامنی روشنی 22.8 - گلابی روشنی 23 - مرتبہ احسان 24 - غیب کی دنیا 25.1 - مراقبہ موت 25.2 - اعراف 25.3 - عظیم الشان شہر 25.4 - کاروبار 25.5 - علمائے سوء 25.6 - لگائی بجھائی 25.7 - غیبت 25.8 - اونچی اونچی بلڈنگیں 25.9 - ملک الموت 25.10 - مراقبہ نور 26.1 - کشف القبور 26.2 - شاہ عبدالعزیز دہلویؒ 27 - روح کا لباس 28.1 - ہاتف غیبی 28.2 - تفہیم 28.3 - روحانی سیر 28.4 - مراقبہ قلب 28.5 - مراقبہ وحدت 28.6 - ’’لا‘‘ کا مراقبہ 28.7 - مراقبہ عدم 28.8 - فنا کا مراقبہ 28.9 - مراقبہ، اللہ کے نام 28.10 - اسم ذات 29 - تصورشیخ 30 - تصور رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام 31 - ذات الٰہی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)