لنگڑا بیساکھی چھوڑ بھاگا

مکمل کتاب : تذکرہ بابا تاج الدینؒ

مصنف : قلندر بابا اولیاءؒ

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14819

ایک لنگڑا نوجوان شفاخانے میں آکر ٹھہر گیا۔ یہ شفا خانہ بھی مسجد اور مدرسہ کی طرح پھونس کی جھونپڑیوں پر مشتمل تھا۔ لنگڑا صبح کھا پی کرشفاخانے سے چلتا اور نانا تاج الدینؒ کے سامنے آبیٹھتا۔ سلام کر کے لنگڑی ٹانگ پھیلاکر اپنا ہاتھ پھیرنے لگتا۔ اور ایسا منہ بناتا جیسے بڑی تکلیف میں ہے۔ نانا ’’ہوں‘‘ کہہ کر چپ ہوجاتے۔ اسی طرح دو مہینے گزر گئے۔ لنگڑا تھا بڑا اڑیل،  اپنے معمول پر قائم رہا۔ ایک روز غصّہ میں بھرا ہوا آیا اور نانا کی طرف دیکھ کر بڑبڑانے لگا۔ ’’خدا نے مجھے لنگڑا کر دیا۔ جن کی ٹانگیں ہیں ان کو کچھ احساس نہیں۔ سنا تھا کہ خدا کے یہاں انصاف ہے۔ انصاف کو بھی جھنجھوڑ کر دیکھ لیا۔ سب ڈھونگ ہے۔ لوگ خدا خدا پکارتے ہیں اور خدا بہرہ ہو گیاہے، کچھ نہیں سنتا۔ خداوالوں کو بھی دیکھ لیا۔ یہ بھی سب گونگے بہرے ہیں۔ خدا اور خدا والوں سے تو میری بیساکھی اچھی ہے۔ سہارا تو دیتی ہے۔ ‘‘

نانا اس کی بات سن کر جھنجھلا گئے۔ چیخ کر بولے۔’’جا دفان ہو۔ بھلا چنگا ہوکر لنگڑا بنتاہے۔ جھوٹا کہیں کا۔‘‘ یہ کہہ کر لنگڑے کو مارنے کے لئے دوڑے۔ لنگڑا بیساکھی چھوڑ بھاگا۔ اب اس کی لنگڑی ٹانگ بالکل ٹھیک تھی۔

انسان علی شاہ نانا کے فیض یافتہ تھے۔ ان کو روحانی علوم پر عبور تھا اور سوچنے کی طرزیں بھی نانا سے ملتی تھیں۔ انہوں نے نانا کی حیات میں ترکِ  وطن کرکے شکردرہ میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ایک دن بیٹھے بیٹھے لنگڑے کا یہ واقعہ زیرِ بحث آگیا۔ انسان علی شاہ کہنے لگے۔ ’’اس واقعہ کی توجیح مشکل نہیں۔ یہ سمجھنا کہ کائنات ارتقائی مراحل طے کر رہی ہے غلط ہے۔ یہاں ہر چیز صدوری طور پر ہوتی ہے۔ وقت صرف انسان کی اندرونی واردات ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ کوئی شئے اندرونی واردات کی حد سے باہر نہیں۔ تغیراور ارتقاء کے مرحلے اندرونی واردات ہی کے اجزاء ہیں ۔ یہ واردات ہی نوعی سراپا کی نقلیں افراد کی شکل وصورت میں چھاپتی ہیں۔ چھپائی کی رفتار معین ہے۔ اسی رفتار کا نام وقت ہے۔ اگر اس رفتار میں کمی بیشی ہوجائے تو لنگڑا، لولا، اندھا چھپنے لگتاہے۔ حوادث اسی طرح رونما ہوتے ہیں۔

جب عارف کا ذہن ایک آن کے لئے ایک صدوری کیفیت میں داخل ہوجاتاہے تو یہ بے اعتدالیاں دور ہوجاتی ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 221 تا 223

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)