قانون

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13688

جیسے جیسے انسان کی دلچسپیاں مادی وجود میں زیادہ ہوتی ہیں اسی مناسبت سے وہ روشنیوں سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔ روشنیوں سے دوری کا نام ہی بے چینی اور درماندگی ہے۔ آج کے دور میں ذہنی کشمکش اور اعصابی کشاکش عروج پر ہے۔ اس سے محفوظ رہنے اور پرسکون زندگی گزارنے کا طریقہ اگر کوئی ہے تو یہ ہے کہ انسان اپنی اصل سے تعارف حاصل کرے۔ جب ہم اپنی اصل سے واقف ہو جائیں گے تو لہروں اور روشنیوں کی پرمسرت ٹھنڈک ہمارا احاطہ کر لے گی۔
ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہونا چاہئے کہ انسان اور دوسری مخلوقات میں کیا فرق ہے؟ اور اگر انسان تمام مخلوقات سے افضل ہے تو کیوں افضل ہے؟
’’ہم نے پیش کی اپنی امانت آسمانوں، زمین اور پہاڑوں پر۔ انہوں نے اس امانت کو اٹھانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر ہم نے اس بار امانت کو اٹھا لیا تو ہم ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ انسان نے اس کو اٹھا لیا۔ بے شک یہ ظالم اور جاہل ہے۔‘‘
(سورۃ احزاب : ۷۲)
اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے پتہ چلتا ہے کہ کائنات کی تخلیق کے بعد اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کے سامنے اپنی امانت پیش کی۔ سب اس بات سے واقف تھے کہ وہ اس عظیم بار امانت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ لیکن انسان اس امانت کا امین بننے پر راضی ہو گیا اور اس نے خصوصی نعمت کو قبول کر لیا۔
غور طلب یہ ہے کہ انسان، اللہ تعالیٰ کی امانت کا امین ہے لیکن اللہ تعالیٰ اسے ظالم اور جاہل قرار دے رہے ہیں۔
تخلیقی فارمولوں کے تحت اللہ کی ہر مخلوق باشعور اور باحواس ہے اور اپنی خداداد صلاحیتوں سے قائم اور متحرک ہے۔ آسمان، زمین اور پہاڑوں کی گفتگو ہمیں متوجہ کرتی ہے کہ انسان کی طرح آسمان، زمین، زمین کے تمام ذرات، زمین کے اوپر تمام تخلیقات اور پہاڑ ’’شعور‘‘ رکھتے ہیں۔ جس طرح آدمی کے اندر عقل کام کرتی ہے اسی طرح پہاڑ بھی عقل رکھتے ہیں کیونکہ کسی بات کا اقرار یا انکار بجائے خود فہم و ادراک اور شعور کی دلیل ہے۔
تفکر ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ ایسی زندگی جس میں بصیرت شامل نہ ہو ظلم و جہالت ہے۔ پہاڑوں، آسمانوں اور زمین نے تفکر کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ وہ امانت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس طرح وہ ظلم و جہالت کے دائرے سے باہر ہو گئے۔
انسان کو اللہ تعالیٰ کی جو امانت حاصل ہے۔ اس سے صرف نظر، اگر انسانی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو یہ کہنا پڑتا ہے کہ انسان سماوات، ارض اور پہاڑوں کی نسبت کوتاہ عقل ہے۔ انسان اس لئے عقل مند ہے کہ وہ اللہ کی امانت کا امین ہے۔ زمین پر ہر تخلیق اور آسمانوں میں اشیاء اللہ کی نشانیاں ہیں۔
زمین، دھوپ اور پانی الگ الگ شئے ہیں۔ لیکن جب زمین تخلیق کی طرف متوجہ ہوتی ہے تو یہ اشیاءایسے رنگ بکھیرتی ہیں کہ عقل و دانائی گنگ ہو جاتی ہے۔ ایک ہی پانی زمین کی کوکھ میں جذب ہونے کے بعد اتنی تخلیقات میں جلوہ گر ہوتا ہے کہ ان کا کوئی شمار نہیں۔ لگتا ہے کہ زمین کے بطن میں بے شمار سانچے نصب ہیں جس سانچے میں پانی ٹھہر جاتا ہے وہاں نیا روپ اختیار کر لیتا ہے۔ کبھی کیلا بن جاتا ہے، کبھی سیب بن جاتا ہے، انگور بن جاتا ہے اور کبھی پھول بن جاتا ہے۔ یہی پانی مخصوص پروسیس سے گزر کر تتلی بن جاتا ہے اور خوبصورت اور پرکشش چہرہ بن جاتا ہے۔ ایک چھوٹا سا بیج جب زمین کے رحم پر ڈال دیا جاتا ہے تو زمین اس بیج کو پرورش کر کے تناور درخت بنا دیتی ہے۔
اس تجزیہ سے ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے کہ زمین باصلاحیت ہے۔ اشرف المخلوقات انسان اسی زمین کی ایک ذیلی تخلیق ہے۔ انصاف کا تقاضہ ہے کہ ہم تلاش کریں کہ انسان کا شرف کیا ہے؟
عام زندگی میں جو صلاحیت مظر بنتی ہے اور جو اعمال و حرکات سرزد ہوتے ہیں صرف ان سے انسان کا شرف ثابت نہیں ہوتا۔
پیدائش، شعور، بھوک، پیاس اور خواہشات چاہے جسمانی ہوں یا جنسی ہر مخلوق میں موجود ہیں لیکن ایک بات میں انسان دیگر تمام مخلوقات سے ممتاز ہے وہ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کا ’’امین‘‘ ہے۔ انسان اگر اس امانت سے واقف ہے تو وہ اشرف المخلوقات ہے۔ اگر اس امانت سے واقف نہیں ہے تو وہ دوسری مخلوقات کے برابر ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خصوصی نعمت حاصل ہونے کے باوجود اس نعمت سے بے خبر رہنا ظلم و جہالت ہے۔
اس خصوصی انعام سے مستفیض ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں اپنی ذات کا عرفان حاصل ہو۔ تصوف میں اس علم کا نام خود آگاہی ہے۔ خود آگاہی کے بعد انسان کے اوپر ان علوم کے دروازے کھل جاتے ہیں جن میں سے گزر کر اللہ کے ساتھ بندے کا رشتہ مستحکم ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی پیش کردہ امانت سے واقف ہونا ہی انسان کو اشرف المخلوقات کے مرتبے پر فائز کرتا ہے اور اگر وہ اس امانت سے واقف نہیں ہے تو وہ ظالم و جاہل ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 55 تا 57

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)