زندگی کا فلسفہ

مکمل کتاب : آگہی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=11366

عزیزانِ گرامی!

ہر آدمی چاہتا ہے کہ وہ خوش رہے۔ صحت مند رہے، اسے کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ ہر دوسرا آدمی تلقین کرتا ہے کہ خوش رہا کرو۔ آدمی کوئی چیز ساتھ نہیں لے جاتا۔ آدمی کپڑے پہنے ہوئے پیدا نہیں ہوتا، مرتا ہے تو کپڑے قینچی سے کاٹ دیئے جاتے ہیں۔
زندگی کا فلسفہ یہ ہے کہ آدمی پیدا ہوتا ہے تو اپنے ساتھ کچھ نہیں لاتا اور مرتا ہے تو اپنے ساتھ کچھ نہیں لے جاتا۔ زندگی میں کوئی اختیار نہیں لیکن ہر آدمی خود کو بااختیار سمجھتا ہے، اختیار نہیں ہے تو خوش کیسے رہے گا۔ اختیار ہے تو ناخوش کیوں ہوتا ہے؟ جو کہتا ہے کہ خوش رہا کرو وہ بھی غمگین نظر آتا ہے اور جو غمگین ہوتا ہے وہ بھی خوش ہونے پر مجبور ہے۔

دنیا میں کوئی عمل دو رخوں کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ آدمی خوش رہے گا تو ناخوش بھی ہو گا۔ ناخوش ہو گا تو خوش بھی رہے گا۔ یہ سب الفاظ کا ہیر پھیر ہے۔ لفظوں کا گورکھ دھندہ ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ آدمی خوش رہنے سے واقف ہے اور نہ اسے یہ معلوم ہے کہ غم کیا ہے؟

اسے پانی کی ضرورت ہے پانی ہر جگہ موجود ہے۔ سردی گرمی سے بچنے کے لئے بنیادی ضرورت مکان ہے۔ مکان بنانے کے لئے زمین پہلے سے موجود ہے۔ زمین نہ ہو تو مکانات تعمیر نہیں ہوں گے۔

زندگی کے لئے بنیادی ضروریات آدمی کی پیدائش سے پہلے اور آدمی کے مرنے کے بعد موجود رہتی ہیں۔ جو چیزیں پہلے سے موجود ہیں وہ مرنے کے بعد بھی موجود رہیں گی۔ ان کے لئے ناخوش ہونا اپنے اوپر ظلم ہے اور ظلم ہی ناخوشی ہے۔ زندگی میں کام آنے والی بنیادی چیزیں اللہ تعالیٰ نے اس طرح فراہم کر دی ہیں کہ انسان کو ملتی رہتی ہیں۔

عزیز دوستو!

غور کیجئے اللہ تعالیٰ زمین نہ بناتے، گیہوں کا دانہ تخلیق نہ ہوتا۔ چاول بیج نہ بنتا۔ دھوپ نہ نکلتی تو غذائی ضروریات پوری نہ ہوتیں؟

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 94 تا 95

آگہی کے مضامین :

انتساب پیش لفظ 1 - روحانی اسکول میں تربیت 2 - با اختیار بے اختیار زندگی 3 - تین سال کا بچہ 4 - مرید کی تربیت 5 - دس سال۔۔۔؟ 6 - قادرِ مطلق اللہ تعالیٰ 7 - موت حفاظت کرتی ہے 8 - باہر نہیں ہم اندر دیکھتے ہیں 9 - اطلاع کہاں سے آتی ہے؟ 10 - نیند اور شعور 11 - قانون 12 - لازمانیت اور زمانیت 13 - مثال 14 - وقت۔۔۔؟ 15 - زمین پر پہلا انسان 16 - خالق اور مخلوق 17 - مٹی خلاء ہے۔۔۔ 18 - عورت کے دو رُخ 19 - قانون 20 - ہابیل و قابیل 21 - آگ اور قربانی 22 - آدم زاد کی پہلی موت 23 - روشنی اور جسم 24 - مشاہداتی نظر 25 - نیند اور بیداری 26 - جسمِ مثالی 27 - گیارہ ہزار صلاحیتیں 28 - خواتین اور فرشتے 29 - روح کا لباس؟ 30 - ملت حنیف 31 - بڑی بیگمؓ، چھوٹی بیگمؓ 32 - زم زم 33 - خواتین کے فرائض 34 - تیس سال پہلے 36 - کہکشانی نظام 37 - پانچ حواس 38 - قانون 39 - قدرِ مشترک 40 - قانون 41 - پچاس سال 42 - زندگی کا فلسفہ 43 - انسانی مشین 44 - راضی برضا 45 - زمانے کو بُرا نہ کہو، زمانہ اللہ تعالیٰ ہے(حدیث) 46 - مثال 47 - سائنس اور روحانیت 48 - مادی دنیا اور ماورائی دنیا 49 - چاند گاڑی 50 - تین ارب سال 51 - کائناتی نظام 52 - تخلیق کا قانون 53 - تکوین 54 - دو علوم۔۔۔ 55 - قانون 56 - ذات کا عرفان 57 - روحانی شاگرد 58 - ذات کی نفی 59 - پانچ کھرب بائیس کروڑ! 60 - زندگی کا تجزیہ 61 - عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ 62 - دین فطرت 63 - عید 64 - ملائکہ اعلان کرتے ہیں 65 - بچے اور رسول اللہﷺ 66 - افکار کی دنیا 67 - مثال 68 - تحقیق و تلاش 69 - Kirlian Photography 70 - قرآن علوم کا سرچشمہ ہے 71 - روشنی سے علاج 72 - روشنی کا عمل 73 - چھ نقطے 74 - قانون 75 - امراض کا روحانی علاج 76 - مشق کا طریقہ 77 - نور کا دریا 78 - ہر مخلوق عقل مند ہے 79 - موازنہ 80 - حضرت جبرائیل ؑ 81 - ڈائری 82 - ماں کی محبت 83 - حضرت بہاؤ الدین ذکریا ملتانیؒ 84 - اکیڈمی میں ورکشاپ 85 - زمین اور آسمان 86 - ورد اور وظائف 87 - آواز روشنی ہے 88 - مثال 89 - نگینوں سے علاج 90 - تقدیر کیا ہے؟ 91 - مثال 92 - حضرت علیؓ کا ارشاد 93 - فرشتے، جنات اور آدم ؑ 94 - انسان اور موالید ثلاثہ 95 - سلطان 96 - مثال 97 - دو رخ 98 - سیاہ نقطہ 99 - قانون 100 - کوئی معبود نہیں مگر اللہ تعالی۔۔۔ 101 - تین کمزوریاں 102 - عفو و درگذر 103 - عام معافی 104 - توازن 105 - شکر کیا ہے؟ 106 - قافلہ سالار 107 - ٹیم ورک 108 - سلسلہ عظیمیہ کے ارکان کی ذمہ داری 109 - چھوٹوں کی اصلاح 110 - ایک نصیحت 111 - صبحِ بہاراں 112 - دنیا مسافر خانہ ہے 113 - روح کیا ہے؟ 114 - سانس کی مشقیں 115 - من کی دنیا 116 - بے سکونی کیوں ہے؟ 117 - غور و فکر 118 - روحانی علوم 119 - ہمارے بچے 120 - اللہ تعالیٰ بہت بڑے ہیں 121 - اللہ ھُو 122 - اللہ تعالیٰ سے اللہ تعالیٰ کو مانگو 123 - قربت 124 - ہر مخلوق باشعور ہے 125 - کامیاب زندگی 126 - انا کی لہریں 127 - صدقۂ جاریہ 128 - ادراک یا حواس
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)