راکھ کا ڈھیر

مکمل کتاب : آوازِ دوست

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6255

خالق کائنات نے کہا۔ “میں زمین پر اپنا نائب بنانے والا ہوں۔”
اللہ تعالےٰ کے حضور فرشتوں نے دست بستہ اپنی رائے کا اظہار یوں کیا ۔ “یہ بندہ بشر زمین پر خون خرابے کی علامت بن جائے گا۔”
اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کی بات سن کر یہ نہیں فرمایا کہ یہ بندہ زمین پر فساد نہیں پھیلائے گا۔ ارشاد ہوا۔ “میں جو جانتا ہوں، وہ تم نہیں جانتے۔ ” اور آدم کو اپنی صفات کا علم سکھا دیا اور اپنے اس شاہکار کو پیش کر کے فرشتوں سے کہا۔ “بیان کرو تم اس کے مقابلےمیں کتنا علم رکھتے ہو۔”
فرشتے عظمت و جلال سے لزر کر پکار اٹھے “ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا علم ہمیں آپ نے سکھا دیا ہے، بے شک آپ علیم و حکیم ہیں۔”
فرشتوں کے مطابق آدم فسادی اور فتنہ انگیز ہے لیکن اگر اُسے علم الاسماء حاصل ہے تو وہ اللہ کا نائب ہے۔ با الفاظ دیگر اگر آدم زاد اللہ کا نائب نہیں ہے تو یہ جیتا جاگتا شر و فساد ہے۔ شر اور فساد کا قدرتی نتیجہ اللہ سے دوری ہے اور اللہ سے دوری بندہ کو خوف اور ملال میں مبتلا کر دیتی ہے۔ خوف زدہ انسان ہمیشہ اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں خود کو زیادہ باشعور، زیادہ عقلمند اور زیادہ طا قت ور ثابت کرے۔ دو ہزار سال کے طویل عرصے میں خوف کا یہ جذبہ بتدریج بڑھتے بڑھتے ایک ایسا پہاڑ بن گیا ہے کہ اس کی وسعت کے سامنے زمین کی اپنی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی۔ خوف سے نجات پانے کے لیئے قوموں نے خود اپنی نوع کو برباد کرنے کے لیئے ایسی ایسی اختراعات کیں کہ ان سے زمین کا کلیجہ منہ کو آتا ہے اور پھر اس زبوں کاری کا نام ترقی رکھ کر ساری انسانی آبادی کو اضطراب اور بے چینی میں مبتلا کردیا ۔ آدمی نے خود کو برتر ثابت کرنے کے لیئے ایسے ایسے ہتھیار تیار کئے کہ دنیا چشم زدن میں بھک سے اڑ جائے گی۔ نوع انسانی کے ان دانشوروں نے جو بلا شبہ اللہ کے نائب نہیں ہیں نت نئے مہلک ہتھیاروں کی ایجاد سے اپنی پیشانیوں کو داغ دار بنا دیا ہے۔ ترقی یافتہ قوم کے باشعور افراد کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ اس وقت دنیا میں چالیس ہزار ایٹم بم موجود ہیں۔ دیگر روایتی اسلحوں کا تو کوئی شمار و قطار ہی نہیں ۔ یہ ترقی کس کے لیئے ہو رہی ہے؟ کس کے خلاف یہ ہتھیار بنائے جارہے ہیں؟ ان خوفناک ہتھیاروں کے استعمال سے کون تباہ ہو گا؟ کیا یہ خود اپنے گھرکو آگ لگانے کے مترادف نہیں ہے؟
زمین اللہ کی ملکیت ہے۔ زمین انسانوں کی فلاح و بہبود کا ایک گہوارہ ہے، زمین ہماری جنم بھومی ہے، زمین وہ ہے جس کی کوکھ سے ہمارے لیئے قدرت وسائل پیدا کرتی ہے۔ یہ ز مین ہی ہے جس کے اوپر لہلہاتے باغ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے دستر خوان بن گئے ہیں۔ ہائے افسوس جس کوکھ میں ہم پرورش پا کر جوان ہوئے ہیں، ہم ترقی کے نام پر اِسی کوکھ کو اجاڑ دینا چا ہتے ہیں! یہ کیسی ترقی ہے کہ جس سے رنگ رنگ مناظر، سرو و سمن، کوہ و دمن، لالہ و صحرا راکھ کا ڈھیر بن جائیں گے! یہ ترقی نہیں ۔ تنزل ہے، ابتلا ہے،خوف ہے۔ اس بات کا خوف کہ ہماری ہی برادری ہمیں تباہ کر دے گی اور اس تباہی سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایسی کوئی طا قت ہمارے پاس ہو کہ برادری کا دوسرا گروہ ہمیں تبا ہ نہ کرکے۔ لیکن قانون اپنی جگہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب کوئی چیز وجود میں آجاتی ہے اس کا استعمال لازمی ہو جاتا ہے۔ یہ جو چالیس ہزار ایٹم بم اور نہیں معلوم کون کون سے بم وجود میں آ چکے ہیں ایک روز ضرور پھٹیں گے اور دنیا ترقی کے جگمگاتے دھوکے سے آزاد ہو گی تو زمین پر نہ شجر ہو گا، نہ حجر ہو گا اور نہ ہی خوف زدہ انسانوں کی ترقی کا کوئی ثمر ہو گا
خوف زدّہ زندگی سے باہر آجائیے۔ پھر یہ بربادی کا سامان مہیا کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی اور زمین کی آغوش بھی ویران نہیں ہو گی جس کا ایک ایک ذرّہ ہمارے لیئے حیات ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 242 تا 244

آوازِ دوست کے مضامین :

1 - مذہب اور ہماری نسل 2 - آتش بازی 3 - ماں 4 - امتحان 5 - بادشاہی 6 - امانت 7 - خود فراموشی 8 - دُعا 9 - مائیکرو فلم 10 - دولت کے پجاری 11 - ستائیس جنوری 12 - توانائی 13 - پرندے 14 - سکون 15 - آتش فشاں 16 - ایٹم بم 17 - من موہنی صورت 18 - ریشم کا کیڑا 19 - پَرواز 20 - روشنیوں کا اسراف 21 - مٹی کا شعور 22 - میٹھی نیند 23 - دادی اماں 24 - ننھی منی مخلوق 25 - اسرائیل 26 - کفران نعمت 27 - عورت 28 - لہریں 29 - قیامت 30 - محبوب 31 - اللہ میاں 32 - تاجُ الدّین بابا ؒ 33 - چڑیاگھر 34 - پیو ند کا ری 35 - روزہ 36 - غار حرا میں مراقبہ 37 - نماز 38 - وراثت 39 - خلا ئی تسخیر 40 - غلام قومیں 41 - عدم تحفظ کا احساس 42 - روشنی 43 - محبت کے گیت 44 - شاہکار تصویر 45 - تین دوست 46 - نورا نی چہرے 47 - آدم و حوا 48 - محا سبہ 49 - کیمرہ 50 - قلندر بابا اولیا ء ؒ 51 - رُوحانی آنکھ 52 - شعُوری دبستان 53 - مائی صاحبہؒ 54 - جاودانی زندگی 55 - ماضی اور مستقبل 56 - خاکی پنجرہ 57 - اسٹیم 58 - ایجادات 59 - بت پرستی 60 - ماورائی ڈوریاں 61 - مرکزی نقطہ 62 - پیاسی زمین 63 - وجدان 64 - سیلاب 65 - مرشد اور مرید 66 - راکھ کا ڈھیر 67 - اڑن کھٹولے
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)