دو برس کا چلّہ

مکمل کتاب : تذکرہ بابا تاج الدینؒ

مصنف : قلندر بابا اولیاءؒ

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14817

نانا تاج الدینؒ فوج میں بھرتی ہونے کے بعد ساگرڈپو میں تعینات کئے گئے۔ رات کے ۹؍بجے گنتی سے فارغ ہوکر باباداؤدمکی کے مزار پر تشریف لے جاتے۔ وہاں صبح تک مراقبہ اور مشاہدہ میں مصروف رہتے اورصبح سویرے پریڈ کے وقت ڈپو پہنچ جاتے۔ یہ مشغلہ پورے دو برس تک جاری رہا۔ دو برس بعد بھی ہفتہ میں ایک دوبار ان کے یہاں حاضر ضرور دیا کرتے تھے۔ جب تک ساگر میں رہے اس معمول میں فرق نہیں آیا۔ چلہ کشی کے ابتدائی دورمیں زواٹ نام کا ایک مغلوب الغضب کرنل ڈپو کا کمانڈر مقرر ہوا۔ شدہ شدہ نانا کا رات کے وقت مزار پرجانا اس کو بھی معلوم ہوگیا۔ چنانچہ یونٹ صوبہ دار سے بازپرس کی نوبت آگئی۔وہ ساداتِ بارہ میں سے تھا اور مزاج کا بڑاسخت تھا۔ اس نے کمانڈر سے بالکل صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ میں اپنے یونٹ کے ہر فرد کا خود ذمہ دار ہوں۔ جب تک سرکاری کاموں میں حرج واقع نہ ہو میں کسی کے نجی معاملہ میں دخل نہیں دے سکتا۔ رہا رات کے وقت ڈپو سے باہر جانے کا مسئلہ تو اس کے لئے ان کو پاس ملا ہواہے۔

مسلسل دو برس تک تمام رات جاگنا اور تمام دن کام کرنابھی ان کی کرامت ہے۔

ایک صحابیؓ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جناب میں اپنی طویل شب بیدار ی کے تذکرے میں عرض کیا۔ ’’یارسول اللہؐ!میں آسمان پر فرشتوں کو چلتے پھرتے دیکھتاتھا۔ ‘‘

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم شبِ بیدار ی کو اور قائم رکھتے تو فرشتے تم سے مصافحہ کرتے ۔

اس روایت کی روشنی میں اگر نانا تاج الدینؒ کی مسلسل شبِ بیداری پر غور کیاجائے تو اس بات کا اندازہ ہوتاہے کہ غیبی مشاہدات ان کا معمول بن گئے تھے۔ انکے کئی دوہے اسی مضمون سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے:

ٍ       سائے بن کی رات میں بن باسی بن جائیں

داس ملوکا ساتھ میں جاگیں اور لہرائیں

مطلب: جنگل کی رات میں سائے آدمی بن جاتے ہیں۔ تاج الدینؒ ان کے ساتھ میں جاگتے رہتے ہیں۔ اورخوش گپیاں کرتے رہتے ہیں۔

نانا کویتا میں اپنا نام داس ملوکا لیا کرتے تھے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 219 تا 221

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)