حکمت

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19052

قرآن کریم میں انبیاء کے تذکرے ہمیں اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ ہم اللہ کے برگزیدہ بندوں کی طرز فکر سے وقوف حاصل کریں۔ حضرت اسحٰقؑ اور حضرت یعقوبؑ سے منسوب واقعات کا بغور جائزہ لینے پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ انبیاء ایسے ذہن کے حامل ہوتے ہیں جن میں صبر اور شکر کی طرزیں مستحکم ہوتی ہیں۔ وہ اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کے حامل ہونے پر شکر ادا کرتے ہیں اور کسی نعمت کے حاصل نہ ہونے پر اس حد تک ملول و غمگین نہیں ہوتے کہ اللہ کے ناپسندیدہ فرد بن جائیں۔ وہ مشیت الٰہی کے تابع ہوتے ہیں اور مظاہر قدرت کے تحت ترتیب پانے والے واقعات میں رضائے الٰہی ان کے پیش نظر ہوتی ہے۔ باوجود اس کے کہ وہ وسیع تر اختیارات کے حامل ہوتے ہیں، واقعات کو اپنے حق میں استوار کرنے کے لئے ان میں کوئی تبدیل نہیں کرتے بلکہ اللہ کے حضور عجز و انکساری کا نذرانہ پیش کر کے التجا کرتے ہیں کہ اے رب کائنات! ثابت قدمی اور صبر و استقامت عطا فرما۔

حضرت یعقوبؑ نے اپنی پوری زندگی میں صبر و استقلال کا عظیم الشان مظاہرہ کیا۔ جب آپ کے فرزند اور جلیل القدر پیغمبر حضرت یوسفؑ اپنے ہی بھائیوں کے حسد کا شکار ہو کر باپ سے جدا ہو گئے تو باوجود اس کے کہ حضرت یعقوبؑ حقیقت حال سے باخبر تھے۔ مشیت الٰہی کے تحت خاموش ہو رہے اور انہوں نے اللہ کے بنائے ہوئے نظام کے تحت بیٹے سے ملنے کا انتظار کیا۔ بشری تقاضے کے تحت وہ بیٹے کی جدائی میں روتے رہے لیکن نافرمانی اور بے صبری کا ایک لفظ بھی زبان سے نہیں نکلا۔

پیغمبروں کی ساری زندگی اس عمل سے عبارت ہے کہ ہر چیز اللہ کی طرف سے ہے۔ تمام انبیائے کرام اور ان کے وارث اولیاء اللہ کے اندر استغنا کی طرز فکر راسخ ہوتی ہے۔ انبیاء اس طرز فکر کو حاصل کرنے کا اہتمام اس طرح کیا کرتے تھے کہ وہ کسی چیز کے متعلق سوچتے تھے تو اس چیز کے اور اپنے درمیان کوئی رشتہ براہ راست قائم نہیں کرتے تھے۔ ان کی طرز فکر ہمیشہ یہ ہوتی تھی کہ کائنات کی تمام چیزوں کا اور ہمارا مالک اللہ ہے۔ کسی چیز کا رشتہ براہ راست ہم سے نہیں ہے بلکہ ہم سے ہر چیز کا رشتہ اللہ کی معرفت ہے۔ رفتہ رفتہ ان کی یہ طرز فکر مستحکم ہو جاتی اور ان کا ذہن ایسے رجحانات پیدا کر لیتا کہ جب وہ کسی چیز کی طرف مخاطب ہوتے تو اس چیز کی طرف خیال جانے سے پہلے اللہ کی طرف خیال چلا جاتا۔ انہیں کسی چیز کی طرف توجہ دینے سے پیشتر یہ احساس عادتاً ہوتا کہ یہ چیز ہم سے براہ راست تعلق نہیں رکھتی۔ اس چیز کا اور ہمارا واسطہ محض اللہ کی وجہ سے ہے۔

اس طرز عمل میں ذہن کی ہر حرکت میں اللہ کا احساس قائم ہو جاتا ہے۔ اللہ ہی بحیثیت محسوس ان کا مخاطب ہو جاتا ہے۔ رفتہ رفتہ اللہ کی صفات ان کے ذہن میں ایک مستقل مقام حاصل کر لیتی ہیں اور ان کا ذہن اللہ کی صفات کا قائم مقام ہو جاتا ہے۔

تفکر کرنے سے ۔۔۔سوچنے اور سمجھنے کے کئی رخ متعین ہوتے ہیں۔ تفصیل میں جانے کے بجائے ہم دو رخوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔

وہ لوگ جو عملی اعتبار سے مستحکم ذہن ہیں یعنی ایسا ذہن رکھتے ہیں جس میں شک نہیں ہوتا۔

وہ کہتے ہیں کہ ہمارا یقین ہے کہ ہر چیز اس کی دنیا میں کوئی بھی حیثیت ہو، چھوٹی ہو یا بڑی ہو، راحت ہو یا تکلیف سب اللہ کی طرف سے ہے۔ ان لوگوں کے مشاہدے میں یہ بات آ جاتی ہے کہ کائنات میں جو کچھ موجود ہے، جو ہو رہا ہے، جو ہو چکا ہے یا آئندہ ہونے والا ہے سب کا سب اللہ کی طرف سے ہے۔

جس طرح اللہ کے ذہن میں کسی چیز کا وجود ہے اسی طرح اس کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ راسخ فی العلم لوگوں کے ذہن میں یقین کا ایسا پیٹرن بن جاتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کا ہر عمل اور زندگی کی ہر حرکت، ہر ضرورت اللہ کے ساتھ وابستہ کر دیتے ہیں۔ ان کے ذہن میں یہ بات راسخ ہو جاتی ہے کہ ہمارے لئے اللہ نے جو نعمتیں مخصوص کر دی ہیں وہ ہمیں ہر حال میں میسر آئیں گی اللہ کے اوپر یقین ان کے اندر استغناء پیدا کر دیتا ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 177 تا 179

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)