بی بی زلیخاؒ

مکمل کتاب : ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2748

حضرت نظام الدینؒ کی والدہ ماجدہ کا نام زلیخاؒ ہے۔ حضرت نظام الدینؒ فرماتے ہیں:

“میری والدہ کو اللہ تعالیٰ سے خاص تعلق تھا جب انہیں کوئی ضرورت پیش آتی تھی تو خواب میں دیکھ لیتی تھیں۔ میری حالت یہ ہے کہ مجھے جب کوئی ضرورت پیش آتی ہے تو میں اپنی اماں کے مزار پر جا کر عرض کر دیتا ہوں، میرا کام تقریباً ایک ہفتے کے اندر ہو جاتا ہے اور ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ کسی کام کو پورا ہونے میں ایک مہینہ لگ جائے۔ میری والدہ کو جب کوئی ضرورت ہوتی ہے تو وہ پانچ سو بار درود شریف پڑھ کر اپنا دامن پھیلا کر دعا مانگتیں اور جو مانگتیں تھیں مل جاتا تھا۔”

ایک روزگھر میں کھانے کو کچھ نہ تھا تو اماں نے کہا:

“آج ہم اللہ کے مہمان ہیں۔”

اچانک ایک آدمی آیا اور ایک اشرفی قیمت کا اناج ہمارے گھر ڈال گیا۔ یہ اناج اتنے دنوں تک چلا کہ طبیعت گھبرا گئی کہ اناج ختم کیوں نہیں ہوتا؟

حضرت نظام الدینؒ جب رشد و ہدایت اور خانقاہی امور میں زیادہ مصروف ہو گئے تو آپؒ نے والدہ سے ملاقات کے لئے ہر ماہ کی چودہ تاریخ مقرر کی۔ ایک مرتبہ فرمایا:

“نظام! آنے والے مہینے میں کس کے قدموں پر سر رکھو گے؟”

نظام الدینؒ سمجھ گئے، روتے ہوئے عرض کیا:

“اماں جان! آپ مجھ غریب لاچار کو تنہا چھوڑ کر جا رہی ہیں؟”

بی بی زلیخاؒ نے کہا:

“کل صبح بات ہو گی آج رات شیخ نجیب الدینؒ متوکل کے گھر آرام کرو۔”

صبح صادق کے وقت ملازم نے آ کر کہا کہ بی بی صاحبہؒ بلا رہی ہیں۔ حضرت نظام الدین اولیاءؒ ماں کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے فرمایا:

“کل تم نے کچھ پوچھا تھا میں اب تمہیں بتاتی ہوں۔”

اور حضرت نظام الدینؒ کا ہاتھ پکڑ کر کہا:

“اے اللہ! اسے میں نے تیرے حوالے کیا۔”

اور ہمیشہ کیلئے آنکھیں بند کر لیں۔

قطب الدین بن علاؤ الدین خلجیؒ نے جامع مسجد تیار کرائی اور حکم دیا کہ لوگ نماز جمعہ جامع مسجد میں ادا کیا کریں لیکن شیخ نظام الدینؒ نے جامع مسجد میں جانے سے انکار کر دیا اور فرمایا:

“ہمارے قریب کی مسجد زیادہ مستحق ہے۔”

دوسرا مسئلہ یہ ہوا کہ بادشاہ نے حکم جاری کر دیا کہ ہر ماہ کی چاند رات کو تمام مشائخ، علماء اور رؤسا نئے چاند کی مبارک باد پیش کرنے کے لئے بادشاہ کے حضور حاضر ہوں۔

حضرت نظام الدینؒ خود ان تقاریب میں نہیں گئے بلکہ اپنے کسی نمائندے کو بھیج دیا۔ حاسدوں نے اس بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور اسے بادشاہ کی توہین قرار دیا۔ بادشاہ نے جلال کے عالم میں حکم دیا کہ آئندہ ماہ کی پہلی تاریخ کو جو شخص حاضر نہیں ہو گا اسے سخت سزا دی جائے گی۔ یہ بات جب شیخ نظام الدینؒ کو معلوم ہوئی تو کچھ کہے بغیر والدہ بی بی زلیخاؒ کی قبر پر گئے اور عرض کیا:

“بادشاہ مجھے تکلیف دینا چاہتا ہے اور اگر وہ اپنے ارادے میں کامیاب ہو گیا تو میں آپ کی زیارت کے لئے نہیں آ سکوں گا۔”

اگلے ماہ کی پہلی تاریخ کو عجیب واقعہ پیش آیا کہ بادشاہ کے مقرب خردخان نے بادشاہ کو قتل کر کے اس کی لاش محل سے باہر پھینک دی۔
 

حکمت و دانائی

* علم لدنی اس بندے کو عطا ہوتا ہے جو رسول پاکﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کر کے رسول اللہﷺ کی طرز فکر حاصل کرے۔
* بہترین رفیق وہ ہے جس کا رفیق اللہ ہو۔

* فقیر ایک دریا ہے جس سے تین نہریں جاری رہتی ہیں سخاوت، لوگوں پر شفقت اور سب سے بے نیازی اور حق تعالیٰ کے ساتھ نیاز مندی۔

* خدا کی دوستی اس شخص کے دل میں داخل نہیں ہوتی جو مخلوق پر مہربان نہ ہو۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 178 تا 180

ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین کے مضامین :

انتساب 1 - مرد اور عورت 2 - عورت اور نبوت 3 - نبی کی تعریف اور وحی 4 - وحی میں پیغام کے ذرائع 5 - گفتگو کے طریقے 6 - وحی کی قسمیں 7 - وحی کی ابتداء 8 - سچے خواب 10 - حضرت محمد رسول اللہﷺ 10 - زمین پر پہلا قتل 11 - آدم و حوا جنت میں 12 - ماں اور اولاد 13 - حضرت بی بی ہاجرہؑ 14 - حضرت عیسیٰ علیہ السلام 15 - نبی عورتیں 16 - روحانی عورت 17 - عورت اور مرد کے یکساں حقوق 18 - عارفہ خاتون ‘‘عرافہ’’ 19 - تاریخی حقائق 20 - زندہ درگور 21 - ہمارے دانشور 22 - قلندر عورت 23 - عورت اور ولایت 24 - پردہ اور حکمرانی 25 - فرات سے عرفات تک 26 - ناقص العقل 27 - انگریزی زبان 29 - بیوہ عورت 29 - عورت کو بھینٹ چڑھانا 30 - شوہر کی چتا 31 - تین کروڑ پچاس لاکھ سال 32 - فریب کا مجسمہ 33 - لوہے کے جوتے 34 - چین کی عورت 35 - سقراط 36 - مکاری اور عیاری 37 - ہزار برس 38 - عرب عورتیں 39 - دختر کشی 40 - اسلام اور عورت 41 - چار نکاح 42 - تاریک ظلمتیں 43 - نسوانی حقوق 44 - ایک سے زیادہ شادی 45 - حق مہر 46 - مہر کی رقم کتنی ہونی چاہئے 47 - عورت کو زد و کوب کرنا 48 - بچوں کے حقوق 49 - ماں کے قدموں میں جنت 50 - ذہین خواتین 51 - علامہ خواتین 52 - بے خوف خواتین 53 - تعلیم نسواں 54 - امام عورت 55 - U.N.O 56 - توازن 57 - مادری نظام 58 - اسلام سے پہلے عورت کی حیثیت 59 - آٹھ لڑکیاں 60 - انسانی حقوق 61 - عورت کا کردار 62 - دو بیویوں کا شوہر 63 - بہترین امت 64 - بیوی کے حقوق 65 - بے سہارا خواتین 66 - عورت اور سائنسی دور 67 - بے روح معاشرہ 68 - احسنِ تقویم 69 - ایک سو ایک اولیاء اللہ خواتین 70 - ایک دوسرے کا لباس 71 - 2006ء کے بعد 72 - پیشین گوئی 73 - روح کا روپ 74 - حضرت رابعہ بصریؒ 75 - حضرت بی بی تحفہؒ 76 - ہمشیرہ حضرت حسین بن منصورؒ 77 - بی بی فاطمہ نیشاپوریؒ 78 - بی بی حکیمہؒ 79 - بی بی جوہربراثیہؒ 80 - حضرت اُم ابو سفیان ثوریؒ 81 - بی بی رابعہ عدویہؒ 82 - حضرت اُمّ ربیعۃ الرائےؒ 83 - حضرت عفیرہ العابدؒ 84 - حضرت عبقرہ عابدہؒ 85 - بی بی فضہؒ 86 - اُمّ زینب فاطمہ بنتِ عباسؒ 87 - بی بی کردیہؒ 88 - بی بی اُم طلقؒ 89 - حضرت نفیسہ بنتِ حسنؒ 90 - بی بی مریم بصریہؒ 91 - حضرت ام امام بخاریؒ 92 - بی بی اُم احسانؒ 93 - بی بی فاطمہ بنتِ المثنیٰ ؒ 94 - بی بی ست الملوکؒ 95 - حضرت فاطمہ خضرویہؒ 96 - جاریہ مجہولہؒ 97 - حبیبہ مصریہؒ 98 - جاریہ سوداؒ 99 - حضرت لبابہ متعبدہؒ 100 - حضرت ریحانہ والیہؒ 101 - بی بی امتہ الجیلؒ 102 - بی بی میمونہؒ 103 - فاطمہ بنتِ عبدالرحمٰنؒ 104 - کریمہ بنت محمد مروزیہؒ 105 - بی بی رابعہ شامیہؒ 106 - اُمّ محمد زینبؒ 107 - حضرت آمنہ رملیہؒ 108 - حضرت میمونہ سوداءؒ 109 - بی بی اُم ہارونؒ 110 - حضرت میمونہ واعظؒ 111 - حضرت شعدانہؒ 112 - بی بی عاطفہؒ 113 - کنیز فاطمہؒ 114 - بنت شاہ بن شجاع کرمانیؒ 115 - اُمّ الابرارؒ (صادقہ) 116 - بی بی صائمہؒ 117 - سیدہ فاطمہ ام الخیرؒ 118 - بی بی خدیجہ جیلانیؒ 119 - بی بی زلیخاؒ 120 - بی بی قرسم خاتونؒ 121 - حضرت ہاجرہ بی بیؒ 122 - بی بی سارہؒ 123 - حضرت اُم محمدؒ 124 - بی بی اُم علیؒ 125 - مریم بی اماںؒ 126 - بی اماں صاحبہؒ 127 - سَکّو بائیؒ 128 - عاقل بی بیؒ 129 - بی بی تاریؒ 130 - مائی نوریؒ 131 - بی بی معروفہؒ 132 - بی بی دمنؒ 133 - بی بی حفضہؒ 134 - بی بی حفصہؒ بنت شریں 135 - بی بی غریب نوازؒ (مائی لاڈو) 136 - بی بی یمامہ بتولؒ 137 - بی بی میمونہ حفیظؒ 138 - بی بی مریم فاطمہؒ 139 - امت الحفیظؒ (حفیظ آپا) 140 - شہزادی فاطمہ خانمؒ 141 - بی بی مائی فاطمہؒ 142 - بی بی راستیؒ 143 - بی بی پاک صابرہؒ 144 - بی بی جمال خاتونؒ 145 - بی بی فاطمہ خاتونؒ 146 - کوئل 147 - مائی رابوؒ 148 - زینب پھوپی جیؒ 149 - بی بی میراں ماںؒ 150 - بی بی رانیؒ 151 - بی بی حاجیانیؒ 152 - اماں جیؒ 153 - بی بی حورؒ 154 - مائی حمیدہؒ 155 - لل ماجیؒ 156 - بی بی سائرہؒ 157 - مائی صاحبہؒ 158 - حضرت بی بی پاک دامناںؒ 159 - بی بی الکنزہ تبریزؒ 160 - بی بی عنیزہؒ 161 - بی بی بنت کعبؒ 162 - بی بی ستارہؒ 163 - شمامہ بنت اسدؒ 164 - ملّانی جیؒ 165 - بی بی نور بھریؒ 166 - مائی جنتؒ 167 - بی بی سعیدہؒ 168 - بی بی وردہؒ 169 - بی بی عائشہ علیؒ 170 - بی بی علینہؒ 171 - اُمّ معاذؒ 172 - عرشیہ بنت شمسؒ 173 - آپا جیؒ 174 - حضرت سعیدہ بی بیؒ 175 - طلاق کے مسا ئل
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)