احرام باندھنے کی حکمت

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14327

یہ بات تجربے میں ہے کہ جس تنظیم میں بھی یونیفارم ہوتا ہے اس تنظیم میں نظم و ضبط کا معیار اعلیٰ ہوتا ہے جیسے فوج، پولیس۔ اس کے علاوہ عوامی سطح پر نرسیں، ڈاکٹر وغیرہ۔ اجتماعی سطح پر جتنے بھی بڑے ادارے ہیں ان سب میں یونیفارم کو لازم قرار دیا گیا ہے۔
یونیفارم پہچان بن جاتی ہے۔ جسے دُور سے دیکھ کر تنظیم کے رکن کی حیثیت سے تسلیم کر لیا جاتا ہے اور خود بندہ بھی اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو یاد رکھتا ہے۔ وردی پہن کر آدمی چست ہو جاتا ہے اور ڈیوٹی پوری کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
احرام بھی ایک یونیفارم ہے۔ حج کا یونیفارم۔ حج ایک ایسا پروگرام ہے جس میں بندے کا دھیان تمام وقت اللہ تعالیٰ کی جانب لگائے رکھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ لباس سب سے زیادہ ذہن کو متوجہ رکھتا ہے۔
اگر رنگ برنگے لباس ہوں تو ہر کسی کا ذہن دوسرے کے لباس کی تراش خراش میں لگ جاتا ہے۔ اس لباس کو حاصل کرنے کی خواہشات بھی پیدا ہوتی ہیں۔ ذہن ’’مرکزیت‘‘ سے ہٹ کر دنیاداری میں لگ جاتا ہے۔
سفید رنگ پاکیزگی کی علامت ہے۔ پاکیزگی اللہ تعالیٰ کی صفت سبحان ہے۔ صفت سبحان لا محدود ہے۔ عالمین میں تمام مخلوق رنگین ہے۔ دنیا کی ہر شئے کسی نہ کسی رنگین غلاف میں بندہے۔ آدمی کی ساخت میں جتنے اعضاء کام کرتے ہیں۔ سب رنگین ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
ترجمہ: اور جو بکھیرا ہے تمہارے واسطے زمین میں اس میں کئی رنگ ہیں۔ نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو سوچتے ہیں۔
ترجمہ: تو نے دیکھا! کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی، پھر ہم نے اس سے طرح طرح کے میوے ان کے رنگ اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں۔ سفید اور سرخ ان کے رنگ اور بھجنگ کالے۔
ترجمہ: نکلتی ان کے پیٹ سے پینے کی چیز جس کے کئی رنگ ہیں اس میں آزار چنگے ہوتے ہیں۔ اس میں پتہ ہے ان لوگوں کو دھیان کرتے ہیں۔
خانہ کعبہ کے غلاف کا رنگ سیاہ ہے۔ اور زائرین سفید کپڑے کا احرام پہنتے ہیں۔
روشنی رنگوں سے مرکب ہوتی ہے۔ روشنی ایک برقی مقناطیسی توانائی ہے۔ روشنی ہر طرح کی اشیاء سے گزر جاتی ہے۔ کسی شئے میں سے گزرنے کے لئے اسے کسی وسیلے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
رنگ دراصل روشنی کی وہ خاصیت ہیں کہ جو اندھیرے (سیاہ) سے مل کر بنتی ہے۔ کالا رنگ ہمیں اس لئے نظر آتا ہے کہ وہ روشنی کی تمام لہروں کو جذب کر لیتا ہے۔ سفید رنگ ہمیں اس لئے نظر آتا ہے کہ سفید رنگ روشنی کی تمام لہروں کو منعکس کرتا ہے۔

خانہ کعبہ کے اوپر ہر وقت انوار و تجلیات کا نزول ہوتا رہتا ہے۔ خانہ کعبہ کا سیاہ رنگ پردہ ان انوار کو اپنے اندر ذخیرہ کرتا رہتا ہے۔ اور احرام کا سفید رنگ حاجی پر انوار کی لہروں کو منعکس کرتا رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے زائر کا دماغ اور اس کا جسم مثالی انوار سے روشن اور مزین ہو جاتا ہے۔ سفید رنگ کا لباس ذہنوں میں پاکیزگی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ پاکیزگی سے جو اس لطیف ہو جاتے ہیں۔ بندہ بشر لطیف حواس سے عالم بالا کی طرف صعود کرتا ہے اور اس کا رجحان اللہ کی طرف ہو جاتا ہے۔ عبادت اور رجوع الٰہی سے روح کی نگاہ غیب کا مشاہدہ کرتی ہے۔
احرام میں کم سے کم لباس استعمال کیا گیا ہے۔ لباس کی یکسانیت ذہنوں میں ہم آہنگی پیدا کرتی ہے۔ ایک جیسا لباس ذہن کو ایک فکر پر قائم رکھتا ہے۔ احرام باندھتے ہی بندہ حضرت ابراہیم علیہ السلام خلیل اللہ کی طرز فکر میں داخل ہو جاتا ہے۔ زائرین کے جسم پر جب تک احرام ہوتا ہے حج کی سعادت اس کی سوچ کا محور بنی رہتی ہے۔ وہ اپنے اوپر حج کے فرائض کی پابندی لازم کر لیتا ہے گویا احرام باندھنا اللہ تعالیٰ کے سامنے حج کے مناسک کی ادائیگی کا معاہدہ کرنا ہے اور زائرین اس معاہدہ کی تمام شرائط بخوبی پورا کرتے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 122 تا 124

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)