آدم اور ملائکہ

مکمل کتاب : قلندر شعور

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9333

اللہ نے آدم کو علمُ الأسماء سکھا دیا یعنی اپنی صِفات کی حقیقت سے آدم کو آشنا کر دیا اور فرشتوں سے پوچھا کہ تم جانتے ہو تو بیان کرو۔ فرشتوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ہم صرف اس حد تک جانتے ہیں جو آپ نے ہمیں بتا دیا ہے۔ (سورۃ البقرہ – 32-31)
یعنی آدم کی حیثیت علمی اعتبار سے فرشتوں سے زیادہ ہے اللہ اور فرشتوں کی اس علم و آگہی کی گفتگو میں تین ہستیاں مَوجود ہیں۔
ایک آدم…. اور
دوسری ہستی فرشتوں کی…. اور
تیسری ہستی خود اللہ کی ذات….
آدم اللہ کو بھی دیکھ رہا ہے، اس کے سامنے فرشتے بھی ہیں۔ وہ اس بات سے بھی واقف ہیں کہ اللہ نے جو علم مجھے عطا کر دیا ہے وہ فرشتے نہیں جانتے…. نہ صرف یہ کہ فرشتے یہ علم نہیں جانتے بلکہ وہ اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں کہ علم کی اس حیثیت میں، جو آپ نے آدم کو عطا فرما دیا ہے ہم آدم سے کم تر ہیں۔ جس عالَم میں یہ گفتگو ہو رہی ہے اس عالَم کو غَیب کی دنیا کے علاوہ دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا، اس لئے کہ فرشتے غَیب کی دنیا کی مخلوق ہیں اور اللہ کی ذات غَیب ہے۔ پس ثابت ہوا کہ آدم غَیب بین نظریں رکھتاہے۔ اس کے اندر غَیب کو دیکھنے، سمجھنے، سننے اور محسوس کرنے کی صلاحیّت مَوجود ہے۔
اللہ کیونکہ لامتناہی ہے۔ اس لئے اللہ کی صِفات کا علم بھی لامتناہی ہے۔ یعنی آدم کو اللہ نے جو علم عطا کیا وہ بھی لامتناہی ہے۔ یہ علم سمندر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں۔ جب آدم کی حیثیت فرشتو ں سےافضل قرار پا گئی تو کائنات میں مَوجود تمام انواع و مَوجودات سے آدم افضل ہو گیا اس لئے کہ آدم کے پاس لامتناہی صِفاتی علم ہے۔ اللہ کی صِفات کیا ہیں ؟اللہ بحیثیت ذات خالق ہے اور اللہ کی تمام صِفات بحیثیت خالق کائنات کے تخلیقی عَناصِر اور تخلیقی فارمولے ہیں۔ یہی وہ امانت ہے جو آدم کو اللہ نے اپنے رحمتِ خاص سے عطا فرمائی ہے۔
آدم اور اللہ کی گفتگو میں اگر تفکر کیا جائے تو یہ بات سامنے آ جاتی ہے کہ نَوعِ انسانی کے علاوہ اور بھی مخلوق ہیں جن میں سے ایک کا نام فرشتہ ہے اور دوسری کا نام جنّ ہے۔ ہم نہ جنّات کو دیکھ سکتے ہیں اور نہ فرشتوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ جنّات اور فرشتوں کی دنیا سے ہم اس لئے متعارف نہیں ہیں کہ ہم اُس امانت سے بےخبر ہیں جو اللہ نے ہمیں اپنی رحمتِ خاص سے عطا فرمائی ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 105 تا 107

قلندر شعور کے مضامین :

0.01 - رباعی 0.02 - بِسمِ اللہِ الرّحمٰنِ الرّحِیم 1 - معرفت کی مشعل 2 - قلندر کا مقام 3 - جسم اور روح 4 - جیتی جاگتی تصویر 5 - ذات کا مطالعہ 6 - تخلیقی سانچے 7 - جنسی کشش کا قانون 8 - ظاہر اور باطن 9 - نَوعی اِشتراک 10 - زمین دوز چوہے 11 - طاقت ور حِسّیات 12 - سُراغ رساں کتے 13 - اَنڈوں کی تقسیم 14 - بجلی کی دریافت سے پہلے 15 - بارش کی آواز 16 - منافق لومڑی 17 - کیلے کے باغات 18 - ایک ترکیب 19 - شیر کی عقیدت 20 - اَنا کی لہریں 21 - خاموش گفتگو 22 - ایک لا شعور 23 - مثالی معاشرہ 24 - شہد کیسے بنتا ہے؟ 25 - فہم و فراست 26 - عقل مند چیونٹی 27 - فرماں رَوا چیونٹی 28 - شہد بھری چیونٹیاں 29 - باغبان چیونٹیاں 30 - مزدور چیونٹیاں 31 - انجینئر چیونٹیاں 32 - درزی چیونٹیاں 33 - سائنس دان چیونٹیاں 34 - ٹائم اسپیس سے آزاد چیونٹی 35 - قاصد پرندہ 36 - لہروں پر سفر 37 - ایجادات کا قانون 38 - اللہ کی سنّت 39 - لازمانیت (Timelessness) 40 - جِبِلّی اور فِطری تقاضے 41 - إستغناء 42 - کائناتی فلم 43 - ظرف اور مقدّر 44 - سات چور 45 - ٹوکری میں حلوہ 46 - اسباق کی دستاویز 47 - قومی اور اِنفرادی زندگی 48 - انبیاء کی طرزِ فکر 49 - اللہ کی عادت 50 - عمل اور نیّت 51 - زمین کے اندر بیج کی نشوونما 52 - اللہ کی ذَیلی تخلیق 53 - صحیح تعریف 54 - کائنات کی رکنیت 55 - جنّت دوزخ 56 - توکّل اور بھروسہ 57 - قلندر شعور اسکول 58 - سونا کھاؤ 59 - آٹومیٹک مشین 60 - انسان، وقت اور کھلونا 61 - آسمان سے نوٹ گرا 62 - ساٹھ روپے 63 - گاؤں میں مرغ پلاؤ 64 - مچھلی مل جائے گی؟ 65 - پرندوں کا رزق 66 - درخت اور گھاس 67 - مزدور برادری 68 - آدم و حوّا کی تخلیق 69 - لہروں کا نظام 70 - رنگوں کی دنیا 71 - روشنیوں کے چھ قمقمے 72 - ترکِ دنیا کیا ہے 73 - زمان و مکان 74 - خواب اور مراقبہ 75 - مراقبہ کی قسمیں 76 - زندگی ایک اطلاع ہے 77 - مراقبہ کی چار کلاسیں 78 - پیدا ہونے سے پہلے کی زندگی 79 - چھپا ہوا خزانہ 80 - لوحِ محفوظ 81 - اللہ کی تجلّی 82 - کائنات پر حکمرانی 83 - روشنی کی چار نہریں 84 - نیابت اور خلافت 85 - آدم اور ملائکہ 86 - دوربین آنکھ 87 - گوشت پوست کا وجود 88 - اللہ میاں کی جیل 89 - روحانی بغدادی قاعدہ 90 - روح اور کمپیوٹر 91 - سائنس اور خرقِ عادات 92 - قانون 93 - معاشرہ اور عقیدہ 94 - دماغی خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ 95 - مذہب 96 - سائنسی نظریہ 97 - تخلیقی فارمولے 98 - رنگوں کی تعداد گیارہ ہزار ہے 99 - آدمی کے اندر بجلی کا بہاؤ 100 - وقت کی نفی 101 - آکسیجن اور جسمانی نظام 102 - دو سَو سال کی نیند 103 - سانس کے دو رُخ 104 - توانائی اور روح 105 - زندگی میں سانس کا عمل دخل 106 - رو شنیوں سے تیار کئے ہو ئے کھانے 107 - روشنیوں کے گودام 108 - رنگین شعاعیں 109 - کرنوں میں حلقے 110 - برقی رَو کیمرہ 111 - اَعصابی نظام 112 - مراقبہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)